سٹی 42: کورونا وائرس کی ایک اور علامت سامنے آگئی۔امریکی نرس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی دیگر علامات میں سے آنکھوں کا لال ہونا بھی ایک علامت ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی نرس چیسلی ارنسٹ نے دعویٰ کیا کہ اگر کسی کی آنکھیں مستقل لال رہتی ہیں تو اُسے بھی کرونا کی تشخیص کا ٹیسٹ کروانا چاہیے۔اُن کا کہنا تھا کہ آنکھوں کا لال ہونا کرونا وائرس کی واحد اور اہم علامت ہے کیونکہ جتنے بھی مریض اسپتال آئے ان سب کی آنکھیں سرخ تھیں اور انہیں نزلہ ، بخار کے ساتھ سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا۔طبی ماہرین اس سے قبل خشک کھانسی، نزلہ اور بخار اور سانس لینے میں دشواری کو کرونا کی علامات بتا چکے ہیں اور انہوں نے لوگوں کو خبردار بھی کیا کہ جس شخص کو یہ علامات ظاہر ہوں وہ فوری طور پر کرونا کی تشخیص کا ٹیسٹ کروائے۔
امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیسلی کا کہنا تھا کہ مریضوں کی آنکھیں ایسی سرخ ہوتی ہے جیسے انہیں الرجی ہوگئی، اُن کی آنکھ کا سفید حصہ سرخ ہوتا ہے جو باقاعدہ نظر بھی آرہا ہوتا ہے،چیلسی نے یہ دعویٰ اُس وقت کیا کہ جب ماہرین کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گلابی آنکھیں، سینہ جکڑنے جیسی عام بیماریوں میں مبتلا افراد ضروری نہیں کہ کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہوں۔
امریکن اکیڈمی کی جانب سے جاری تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’اگر آپ کسی کی سرخ یا گلابی آنکھیں دیکھیں تو خوفزدہ نہ ہوں کیونکہ ضروری نہیں کہ وہ شخص کرونا وائرس سے متاثر ہو‘۔صحت کے ماہرین بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ آنکھوں کی رنگت سرخ یا گلابی ہونا، سینہ جکڑنے جیسی بیماریوں میں مبتلا تین فیصد افراد کرونا سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے چین کے صوبے ووہان سے جنم لینے والی خطرناک بیماری کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتوں اور متاثرہ افراد کی تعداد تیزی سے بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے جہاں اب تک وائرس سے 19 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور سوا 4 لاکھ متاثر ہو چکے ہیں، اٹلی سمیت دنیا بھر میں ہلاکتوں اور متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھنے کے سبب دنیا بھر میں کورونا وائرس کا خطرہ ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔