سٹی 42 : شاہدرہ ایل پی جی ٹینکر دھماکے سے زخمی ہونے والے دو افراد میو ہسپتال میں دم توڑ گئے،جاں بحق ہونے والوں کی تعداد تین ہو گئی۔
شاہدرہ میں گیس ٹینکر آگ کی زد میں آکر رکشوں کے جلنے کا معاملے پر رکشہ ڈرائیوروں نے تھانہ شاہدرہ کے باہر پولیس کے خلاف احتجاج شروع کردیا ، متاثرین کا کہنا ہے کہ پولیس ایف آئی آر میں ہمارے نقصان کا اندراج اور چالان شدہ رکشوں کا اندراج نہیں کررہی۔
مظاہرہ کرنے والے رکشہ ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہمارے رکشے اسٹینڈ پر کھڑے کروائے تھے، اب پولیس رکشوں کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں دے رہی، سو سے زائد رکشے جل چکے ہیں، نقصان کا ازالہ کیا جائے، مظاہرین میں جلنے والی بس کے مالکان بھی موجود تھے ۔ جن کا کہنا تھا حکومت اور پولیس کی جانب سے ہمارے نقصان کے ازالے کا اہتمام کیا جائے۔
یاد رہے بدھ کے روز شاہدرہ میں ایل پی جی ٹینکر الٹنےکے بعد زور دار دھماکےسے پھٹ گیا تھا ، آتشزدگی کےباعث ٹریفک وارڈن سمیت دس افراد جھلس گئے تھے،موقع پر کھڑی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں بھی جل گئیں۔
پولیس کےمطابق شاہدرہ موڑ پر ایل پی جی ٹینکر کا ٹائر برسٹ ہوا جس کے باعث ٹینکر الٹ گیا اور پھر زور دار دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی،موقع پر موجود افراد نےبھاگ کر اپنی جانیں بچائیں اوراپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیوں میں مصروف رہے، آتشزدگی کی اطلاع پر ریسکیو اور فائربرگیڈ کی ٹیمیں بھی موقع پرپہنچ گئیں،جنہوں نے دو گھنٹے بعد آگ پر قابو پا لیا،،امدادی کارروائیوں میں ریسکیو کے56 اہلکاروں نے حصہ لیا۔
جبکہ آتشزدگی کے باعث پارکنگ میں کھڑے تمام رکشے،گاڑیاں اورموٹرسائیکلیں جل گئیں،ریسکیو نےجھلسنے والے تمام افراد کو طبی امداد کےلیےمیو ہسپتال منتقل کردیا،جہاں سی ٹی او سید حماد عابد بھی زخمی ٹریفک وارڈن کی عیادت کرنے پہنچ گئے، پولیس نےعلاقے کو بند کر کے کارروائی شروع کردی ہے،جھلسنے والوں میں سے چار افراد کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔