سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کی بندش کا 12 واں روز، ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری

26 Jun, 2024 | 10:03 PM

سٹی42:  ساہیوال میں ڈاکٹرز کو گرفتار کرنے کے عمل پر حکومت کے معذرت نہ کرنے پر  ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال 12ویں روز بھی جاری رہی ۔ سرکاری ہسپتالوں مین او پی ڈیز آج بھی بند رہیں۔ 

پنجاب کے ہسپتالوں کے  او پی ڈیز  میں ہڑتال نرسوں نے خانیوال میں نرس اقصیٰ کی 302 کا مقدمہ بنا کر جیل میں ڈالے جانے کے خلاف شروع کی تھی۔ بعد میں ینگ ڈاکٹر بھی اس ہڑتال مین شامل ہو گئے۔ گزشتہ روز نرس اقصیٰ کو ضمانت پر رہائی ملنے کے بعد ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے تو  پنجاب حکومت سے اپنے دیگر مطالبات پر عمل درآمد کی یقین دہائی حاصل کر کے ہڑتال ختم کر دی  اور  وارڈز اور آپریشن تھیٹرز مین کام شروع کر دیا تاہم ینگ ڈاکٹرز اب بھی ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کی ہڑتال کے باعث آؤٹ پیشینٹ ڈیپارٹمنٹ بند رہے۔ 

او پی ڈیز  مین مریضوں کو جنرل اور سپیشلسٹ ڈاکٹروں کو دکھانے اور مختلف ٹیسٹ کروانے کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ ڈاکٹرز معائنہ کے بعد ضروری سمجھیں تو کسی مریض کو وارڈ میں داخل کرنے کی ہدایت کر دیتے ہیں۔ او پی ڈیز بند ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں مین علاج کے لئے آنے والے ہزاروں مریض علاض کے بغیر ہی واپس جا رہے ہیں۔ 

گزشتہ `12 دن سے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔  او پی ڈیز بند ہونے کے باعث مریض دربدر ہیں ۔ میو ہسپتال، جنرل ہسپتال، سروسز اور  گنگارام ہسپتال میں علاج  عملاً بند ہے اور صرف وارڈز میں پہلے سے ایڈمٹ مریضوں کو علاج مہیا کیا جا رہا ہے۔  ۔چلڈرن،پی آئی سی،جناح میں بھی ینگ ڈاکٹرز  کی ہڑتال کے باعث او پی ڈیز میں مریضوں کو معائنہ اور علاج کی سہولت نہیں مل سکی۔

ینگ ڈاکٹرز کی بنیادی شکایت یہ ہے کہ ساہیوال ٹیچنگ ہاسپٹل کی چلڈرن وارڈ میں آگ لگنے کے واقعہ مین بچوں کی ہلاکت کے بعد وزیر اعلیٰ مریم نواز کے حکم پر ہاسپٹل کے ایم ایس، میڈیکل کالج کے پرنسپل کو   گرفتار کر کے ہتھکڑیاں لگا کر تھانے کیوں لے جایا گیا۔ کچھ دیر بد ان سینئیر میڈیکل پروفیشنلز کو رہا کر دیا گیا تھا لیکن ڈاکٹروں میں ان گرفتاریوں پر سخت غصہ پھیل گیا۔ اب ئنگ ڈاکتر حکومت سے ان گرفتاریوں پر معذرت کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ 

مزیدخبریں