عابد چوہدری: لاہور شہر میں مختلف مقامات پر پولیس مدد کے لیے نصب پینک بٹن لگائے گئے اور ان کی کافی تشہیر کی گئی۔ لیکن جب موبائل فون چھن جانے کے فوراً بعد ایک شہری نے پولیس کی مدد حاصل کرنے کے لئے پنک بٹن دبایا تو اسے کوئی جواب نہیں ملا۔
مزنگ تھانہ میں ایک شہری کی جانب سے ان کے چچا نے موبائل فون چھن جانے کی ایف آئی آر درج کروائی تو اس نے یہ بھی لکھوایا کہ واردات کے فوراً بعد پنک بٹن دبایا تو کوئی جواب نہیں آیا۔ پتہ چلا کہ یہ والا پنک بٹن غیر فعال پڑا ہے۔
صرف پنک بٹن ہی غیر فعال نہیں نکلا بلکہ جب اس متاثرہ شہری نے اس علاقہ میں گشت کے لئے گزرنے والے پولیس اہلکاروں کو روک کر انہین اپنا موبائل فون چھن جانے کے متعلق شکایت کی تو ان پولیس اہلکاروں نے بھی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی۔
مزنگ میں ایک موٹرسائیکل پر سوار اٹھائی گیرے نے ہاتھ میں موبائل فون پکڑ کر سڑک پر جا رہے شہری کے ہاتھ سے موبائل فون بھپٹ کر موٹر سائیکل آگے بڑھا دی تھی۔
متاثرہ شہری نے فوری مدد کے لیے قریب ہی واقع پولیس ایمرجنسی کال کے لئے نصب کیا گیا "پنک بٹن" استعمال کیا مگر انہیں کوئی ریسپانس نہیں ملا۔
متاثرہ شہری کے چچا کی درخواست پر تھانہ مزنگ میں مقدمہ درج تو کر لیا گیا لیکن موبائل فون سنیچر کو پکڑنے کے لئے اب تک کوئی عملی اقدام سامنے نہیں آیا۔