ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جب عوام سے ڈیمانڈ کی جاتی ہے ٹیکس دیں ، پھر عوام کے بھی کچھ حقوق ہیں:فضل الرحمٰن

جب عوام سے ڈیمانڈ کی جاتی ہے ٹیکس دیں ، پھر عوام کے بھی کچھ حقوق ہیں:فضل الرحمٰن
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آج پچھتر سال کے بعد معاشی طور پر ملک کہاں کھڑا ہے اس کو دیکھا جائے ، ہم دیوالیہ پن کے کنارے کھڑے ہیں۔میں نے شہبازشریف صاحب سے کہا تھا کہ یہ ذمہ داری نہ لیں، مشاورت کے عمل کو وسیع کریں۔میں نے ان سے کہا تھا کہ پنگا نہ لیں لیکن جب اب لے لیا ہے تو بھگتیں۔  

 قومی اسمبلی کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے پوئے کہا کہ ایوان کے سامنے اپنے کچھ تحفظات رکھنا چاہتا ہوں ، ایسے ارکان موجود ہیں جو بجٹ پر تکنیکی بحث کر سکتے ہیں لیکن میں 1988 سے ایوان میں ہوں ، بہت سارے بجٹ دیکھ چکا ہوں، تمام حکومتیں یہی کہتی ہے کہ ان کا بجٹ عوام دوست بجٹ ہے۔عام لوگوں میں جو بات زیر بحث ہے وہ ٹیکس ہیں، ہر چیز پر ہر شعبے میں ٹیکس لگائے گئے ہیں۔ جب عوام سے ڈیمانڈ کی جاتی ہے کہ ٹیکس دیں تاکہ ملک مضبوط ہو  ، پھر عوام کے بھی کچھ حقوق ہیں ، عام آدمی کو یہ یقین ہو کہ میرے گھر میں اتنا موجود ہے کہ اگلے مہینے تک گزارا ہوجائے گا۔

مولانا فضل الرحمان  نے مزید کہا کہ ہر شعبہ پر ہر کمائی میں، ہر کاروبار پر ٹیکس لگا دیے گئے ہیں۔ ہم نے آپریشن کیے اور لوگوں کو کہا کہ گھر بار چھوڑ دیں، سوات سے شمالی وزیرستان تک علاقہ کو خالی کرایا گیا ، لوگوں نے اپنے ہی ملک میں ہجرت کی ،  چمن بارڈر پر 9 ماہ سے لوگ دربدر بیٹھے ہوئے ہیں۔  یہ میں اور آپ پاک افغان بارڈر کہتے ہیں، افغانستان اسے ڈیورنڈ لائن سمجھتا ہے۔ ریاست شکی القلب ہوچکی ہے کہ اپنے باشندوں کو تحفظ تک نہیں دے رہی ، ،شرائط لگائیں لیکن قابل وہ برداشت ہوں ، ملک کی وفاداری پر آپ قبضہ کرلیتے ہیں کوئی اور بات کرے تو اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ آپ کے ملک کی عوام آپ کو ٹیکس نہیں دے گی ، کیوں کہ عوام کو آپ پر اعتماد نہیں ہے۔ عوام کو پتہ ہے کہ ٹیکس کا پیسہ ان پر نہیں خرچ ہوگا بلکہ آئی ایم ایف کو دیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سفارتی لحاظ سے دیکھا جائے تو وزیراعظم شہباز شریف چائنہ سے کامیاب دورہ کرکے واپس نہیں آئے ، چائنہ نے ایک ہی نقطہ میں جواب دیا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ہے۔ چائنہ نے دو ٹوک کہا کہ پاکستان میں سیکورٹی کے حالات بھی ٹھیک نہیں ہیں،  یہ آپریشن عزم استحکام نہیں چین کو جواب دے رہے ہیں کہ ہم استحکام لا رہے ہیں۔ آپ نے پاک پی ڈبلیو ڈی کو ختم کردیا، ہزاروں ملازمین بےروزگار ہورہے ہیں، کس سے آپ نے مشورہ کیا ؟  پارلیمان اپنا مقدمہ ہار چکی ہے ، اسٹیبلشمنٹ الیکشن میں دھاندلی کرے گی تو ایسا ہوگا۔ وزیراعظم کو مشورہ دیا تھا کہ یہ ذمہ داری نہ لیں، مشاورت کے عمل کو وسیع کریں۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ پنگا نہ لیں، اب لیا ہے تو بھگتیں۔