ویب ڈیسک: لاہور ہائی کورٹ نے عوامی خدمات، بہتر عدالتی کارکردگی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی اصلاحات متعارف کروا دیں۔ اصلاحات کا اعلان قائم مقام چیف جسٹس شجاعت علی خان کی زیرصدارت اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی، جبکہ اس موقع پر رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور سید علی عمران اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن بہاولنگر شازب سعید سمیت دیگر موجود تھے۔
اصلاحات کا مقصد عدالتی نظام کے مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانا، وکلاء اور سائلین کو بہتر سہولیات فراہم کرنا اور ججوں، عدالتی عملے اور عام لوگوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔,قائم مقام چیف جسٹس شجاعت علی خان نے عوامی خدمات کی فراہمی کو بڑھانے پر زور دیا، اور معاشرے کے کمزور طبقوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے آرام دہ انتظار گاہوں اور صاف ستھرے بیت الخلاء (بالخصوص خواتین کے لئے علیحدہ بیت الخلاء) کی سہولیات کے قیام کے لیے ہدایات جاری کیں۔
فاضل قائم مقام چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ فیصلوں اور احکامات تک آسان رسائی کے لیے QR کوڈ والی دستاویزات تیار کی جائیں گی، اور آن لائن شکایت کا نظام بنایا جائے گا جو کہ لاہور ہائی کورٹ کی موبائل ایپلیکیشن کے ساتھ منسلک کیا جائے گا، جس کی نگرانی ڈیش بورڈ کے ذریعے کی جائے گی۔عدلیہ سہولت سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو وکلاء اور سائلین کے لیے بطور ون ونڈو آپریشن کی سہولیات فراہم کرے گا جس میں کیس فائلنگ، جلد سماعت کی درخواستیں، ایم ایل سی اور ایف آئی آر کی کاپی، عدالتی ریکارڈ کی مصدقہ کاپیاں، کیس کا سراغ لگانا اور جیل سے وکالت نامہ کی تصدیق شامل ہے۔
عدلیہ سہولت سنٹر کو پولیس خدمت مرکز کے ساتھ بھی منسک کیا جائے گا۔ مزید برآں پبلک سروس ڈیلیوری کی بہتری کے لئے پرائس کنٹرل مجسٹریٹس کو بھی مزید فعال بنایا جائے گا۔ قائم مقام چیف جسٹس نے عدالتی کارکردگی کو بڑھانے پر بھی زور دیا اورہدایت کی کہ صوبائی کریمنل جسٹس کوآرڈینیشن کمیٹی سہ ماہی بنیادوں پر اجلاس کرے گی، جس کی صدارت عزت مآب چیف جسٹس کریں گے، تاکہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ پولیس اسٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو پراسیکیوشن، جیل اور کیس مینجمنٹ سسٹم کے ساتھ منسلک کیا جائے گا جس سے مختلف قسم کی درخواستوں کی آن لائن فائلنگ ممکن ہو سکے گی اور پولیس کی جانب سے ڈیجیٹل ریمارکس دیئے جاسکے گے۔
سکیشن 22-A اور22-B کے درخواستوں کی ای فائلنگ کے لیے بھی پورٹل وقف کیا جاسکے گا۔ قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے جاری اصلاحات میں ججوں، عدالتی عملے اور وکلاء کے لیے مختلف فلاحی اور خیر سگالی اقدامات بھی شامل کئے گئے ہیں۔ سیشن ججز، ڈی سی، ڈی پی او، ڈی ایس پی لیگل اور اے ڈی سی جی پر مشتمل ایک کمیٹی وکلاء کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ماہانہ اجلاس کرے گی۔ تحصیل اور ڈسٹرکٹ بار کی سطح پر ڈیجیٹل لائبریریاں قائم کی جائیں گی۔
ججوں اور عدالتی عملے کی فلاح و بہبود اور خیر سگالی کے اقدامات میں ہیومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم کا نفاذ، ہیلتھ اسکریننگ، ویکسی نیشن اور بروقت ترقیاں شامل ہیں۔ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ سٹاف کے خصوصی صلاحیتوں کے حامل بچوں کی صحت اور تعلیم کے سلسلے میں سرکاری تعلیم اداروں اور ہسپتالوں میں بہترین سہولیات کو یقینی بنایا جائے گا۔ مقام چیف جسٹس کی جانب سے اعلان کردہ انقلابی اصلاحات میں ادارہ جاتی بہتری کے اقدامات پر بھی زور دیا گیا ہے۔
صنفی بنیادوں پر تشدد کے مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالتوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور سمندر پار پاکستانیوں کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سننے کے لیے اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کے لئے قائم عدالتوں کو دوبارہ سے فعال کیا جائے گا، کیونکہ اوورسیز پاکستانی بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والا اہم ترین جزو ہیں۔ ADR اور میڈی ایشن کے حوالے سے عدالتی افسران کو تربیت فراہم کرنے کے لیے تربیتی کورسز میں خصوصی ماڈیولز تیار کیے جائیں گے۔
سول ججوں اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کے لیے بہتر فیصلے لکھنے کے لیے عمومی تربیتی پروگرام بھی منعقد کیے جائیں گے۔ معزز قائم مقام چیف جسٹس نے پیپر لیس ورکنگ کو یقینی بنانے کے لئے قابلِ اقدامات کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔ جوڈیشل افسران کی حوصلہ افزائی کے لئے بہترین کارکردگی کے حامل ججز کو تعریفی اسناد دینے کا طریقہ کار اپنایا جائے گا اور ایک سال تک بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سیشن جج، ایڈیشنل سیشن جج، سینیئر سول جج اور سول جج پر مشتمل ایک ایلیٹ پینل بھی تشکیل دیا جائے گا۔
مزید برآں ہائی کورٹ، ڈسٹرکٹ کورٹس اور جوڈیشل افسران کی رہائش گاہوں کی فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے اور سولر ٹیکنالوجی کی تنصیب کے ذریعے توانائی کے تحفظ اور سرکاری اخراجات کو کم کرنے کے اقدامات کو بروئے کار لایا جائے گا۔ مقدمات کی بہتر نگرانی اور نمٹانے کے لیے ناصرف آئی ٹی پر مبنی اقدامات کا استعمال یقینی بنایا جائے گا بلکہ معزز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر ترین جج جسٹس سید منصورعلی شاہ کی جانب سے جاری ہدایات کے تناظر میں مصنوعی ذہانت سے بھی بھرپور استفادہ کیا جائے گا۔
انصاف کے متبادل نظام ذریعے زیرالتواء مقدمات کو نمٹانے کے لئے اے ڈی آر سینٹرز بھی قائم کیے جائیں گے۔ ضلعی عدلیہ میں فعال کیس مینجمنٹ سسٹم اور ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو مزید موثر بنانے کے لئے اپ گریڈ کیا جائے گا۔