(افشاں رضوان) شہر لاہورمیں گرمی کی شدت ایک بار پھر سے بڑھنے لگی، محکمہ موسمیات کی جانب سے تا حال آئندہ 24گھنٹوں میں بارشوں کا کوئی امکان نہیں ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق موجودہ درجہ حرارت35ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے، زیادہ سے زیادہ 43 ڈگری تک جانے کے امکان ہے۔ ہوا 11 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہے جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 50 فیصد ہے۔ ملک بھر میں فضائی آلودگی کے اعتبار سے لاہور پہلے نمبر پر آگیا ہے۔ شہرمیں فضائی آلودگی کی مجموعی شرح187ریکارڈ کی گئی ہے، سید مراتب علی روڈ پرآلودگی کی شرح205ریکارڈ جبکہ ٹھوکر نیاز بیگ میں آلودگی کی شرح196ریکارڈ کی گئی ہے۔ْ
ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے تاہم گلگت بلتستان ،کشمیر ،بالائی خیبر پختونخوا، خطہ پوٹھوہار، پنجاب اور سندھ میں چند مقامات پر آندھی چلنے اورگرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ آج بروز بدھ 26 جون سے یکم جولائی کے دوران سندھ کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کی توقع ہے۔ 27 جون سے اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم، چکوال میں تیز ہوا اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی بارش اور کئی مقامات پر تیز بارش ہونے کا بھی امکان ہے۔ 26 جون سے 30 جون کے دوران بہاولپور، لودھراں، مظفرگڑھ میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔ 28 جون سے یکم جولائی تک گلگت بلتستان اور کشمیر میں تیز ہوا، گرج چمک کے ساتھ بارش ہو گی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 28 جون سے یکم جولائی کے دوران خیبر پختونخوا، چترال، سوات، مانسہرہ، ایبٹ آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے۔ 26 جون سے 28 جون کے دوران لسبیلہ، خضدار میں تیز ہوا اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جبکہ 28 سے 30 جون تک تیز بارش کے بعد اسلام آباد، راولپنڈی، نارووال میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ آندھی چلنے کے باعث روز مرہ کے معمولات متاثر ہونے، کمزور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کا بھی امکان ہے۔ محکمہ موسمیات نے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔
دوسری جانب این ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں کے حوالے سے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماہ جولائی کے آغاز سے ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ شدید بارشوں کی وجہ سے مقامی نالوں، ندیوں، دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے حساس علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہے جب کہ مری، گلیات، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے پہاڑی علاقوں کے حساس علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔ خطرناک وادیوں میں گلیشیئر جھیل پھٹنے کے واقعات کے وقوع پذیر ہونے کا زیادہ امکان ہے۔