قربان لائنز(عرفان ملک) سیف سٹیز اتھارٹی قومی خزانے پر بوجھ ثابت ہوئی رواں مالی سال میں ایک ارب بہتر کروڑ روپے اضافی بجٹ ملنے کے باوجود اتھارٹی کا لاہور سمیت کسی بھی شہر کا پروجیکٹ مکمل نہ ہوا۔
چار سال قبل سابق دور حکومت میں سیف سٹی اتھارٹی کا قیام کیا گیا جس کا مقصد لاہور سمیت پانچ دیگر اضلاع میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بنا کر انہیں اضلاع کے حوالے کرنا تھا تاہم تاحال لاہور سمیت کسی بھی ضلع کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر مکمل نہ ہو سکا۔ حکومت نے اتھارٹی کو آئندہ مالی سال میں دیگر اضلاع کے پروجیکٹ مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں، حکومت نے اتھارٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے ایک ارب63 کروڑ روپے مختص کر دیئے۔
رواں مالی سال میں اتھارٹی کو38 کروڑ 50 لاکھ روپے دیے تھے جبکہ رواں سال اتھارٹی کو چلانے کے لیے ایک ارب 72کروڑ روپے کی اضافی گرانٹ بھی جاری کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق اضافی گرانٹ کے باوجود اتھارٹی کے مقاصد پورے نہ ہوئے اور لاہور میں اتھارٹی کی جانب سے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بھی تاحال مکمل آپریشنل نہ ہو سکا نہ تو کیمرے مزید لگائے جا سکے اور نہ ہی مانیٹرنگ کا سسٹم مکمل طور پر فنگشنل ہوا۔
دوسری جانب چیف ٹریفک آفیسر سید حماد عابد کا کہنا تھا کہ شہرمیں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر شہری ای چالان جمع کرانے سے گریزکر رہے تھے، جس پر سٹی ٹریفک پولیس کی طرف سے ای چالان نادہندہ گاڑیوں کےخلاف باقاعدہ کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس سلسلےمیں17 اسپشل اسکواڈز تشکیل دے دیئے گئے۔
سی ٹی او کا کہنا ہے کہ ای چالان نادہند گاڑیوں کیخلاف کارروائی کیلئے 34 وارڈنز بھی تعینات کردیئے گئے ہیں جوکہ مال روڈ، جیل روڈ، کینال روڈ، فیروزپور روڈ اور مین بلیوارڈ گلبرگ میں کارروائیاں کریں گے۔