(علی ساہی) پنجاب پولیس میں بڑے پیمانے پرتبادلوں سے دفتری معاملات، انویسٹی گیشن آپریشنز، ایف آئی آر کے اندراج سمیت دیگر معاملات بری طرح متاثر ہوگئے۔ الیکشن شفاف کروانے کے چکر میں پنجاب بھر کی عوام خوار ہونے لگی۔
خبر پڑھیں۔۔۔ناراض رہنماؤں کو منانے کا ٹاسک، عمران خان نے اپنے سر لے لیا
تفصیلات کے مطابق الیکشن شفاف بنانے کے لیے پنجاب میں نئے تعنیات ہونے والے آئی جی پنجاب سید کلیم امام نے ایڈیشنل آئی جی سے لے کر محرر تک کے ملازمین کو تبدیل کرنے کا کہا تھا، ایڈیشنل آئی جی سے لے انسپکٹرز تک ایک ہزار سے زائد افسران کے تقرر و تبادلے کردیے گئے ہیں۔ ڈی ایس پیز، سب انسپکٹرز اور محررز کے تبادلے ایک دو روز میں متوقع ہیں۔
خبر ضرور پڑھیں۔۔۔سر منڈواتے ہی اولے پڑ گئے
لاہور سمیت پنجاب بھر میں بڑے پیمانے پر تبادلوں سے عوام کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔ کیونکہ تبدیل کیے گئے انسپکٹرز، ایس ایچ اوز کو تعنیات نہیں کیا گیا جبکہ سب انسپکٹرز، ایس ایچ اوز نے تبادلے کے ڈر سے کام کرنا چھوڑ دیا ہے، جس کے باعث تھانوں میں آپریشنز کے معاملات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ڈی ایس پیز بھی تبدیل ہونے کی وجہ سے کام کی بجائے اگلی پوسٹنگ پر نظررکھے ہوئے ہیں جسکی وجہ شہریوں کو ایف آئی آر کے اندراج، انویسٹی گیشن سمیت دیگر معاملات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خبر پڑھنا مت بھولیں۔۔۔۔کالے ہرن کے شکار پر پابندی کیلئے کمیشن تشکیل
متعلقہ آرپی اوز کو چاہیے کہ تھانوں میں موجودہ انسپکٹرز کی فوری تعنیاتیاں کی جائیں تاکہ شہریوں کو ریلیو فراہم کیا جاسکے۔ آئی جی آفس، ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز اور اے آئی جیز کی دس سے زائد سیٹیں خالی ہونے کی وجہ سے پالیسی معاملات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
خبر پڑھیے۔۔۔۔لاہور میں قتل کی دو لرزہ خیز وارداتیں
سیف سٹی اور لاہور پولیس میں کوآرڈینیشن کے لیے تعنیات دونوں ایس پیز کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے جسکی وجہ سے ناکوں کی کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ اور کوآرڈنیشن متاثر ہورہی ہے۔