ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم اور طاہر صادق کو قومی اور صوبائی اسمبلی سے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی جس سلسلے میں عمر اسلم کے وکیل بیرسٹر علی ظفر، مخالف فریق اور الیکشن کمیشن حکام عدالت میں پیش ہو ئے۔
دوران سماعت جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے کہ عمر اسلم کے کاغذاتِ نامزدگی کیوں مسترد ہوئے؟ کیا وہ اشتہاری ہیں؟، جس پر وکیل ولی ظفر نے کہا کہ عمر اسلم حفاظتی ضمانت حاصل کر کے ضمانت قبل از گرفتاری پر ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ مفرور یا اشتہاری کو انتخابات لڑنے سے کون سا قانون روکتا ہے؟ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو انتخابات کے بنیادی حق سے محروم کر کے سزا دے رہے ہیں۔ کسی کو انتخابات میں حصہ لینے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ آرٹیکل 17 دیکھیں اور بنیادی انسانی حقوق کے تحت عوام کی اہمیت زیادہ ہے، منتخب نمائندوں کےلیے پاکستان کے عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا کہ کون اشتہاری ہے یا عدالتیں؟
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن پاکستان کے عوام کو جوابدہ ہے یا امیدواروں کو؟ الیکشن کمیشن نے پاکستان کے عوام کو جواب دینا ہے۔
الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ بیلٹ پیپرز چھپنا شروع ہو چکے ہیں اب تبدیلی ممکن نہیں ہو گی۔ جس پر جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ بیلٹ پیپر چھپنا شروع ہو گئے تو کیا امیدواروں کو بنیادی حق سے محروم کر دیں؟
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ عدالتوں میں کیسز آئیں گے۔
تمام دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمر اسلم کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما طاہر صادق کو بھی انتخابات لڑنے کی اجازت مل گئی، طاہر صادق نے این اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں،طاہر صادق نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، لاہور ہائیکورٹ نے طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے تھے، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔