ویب ڈیسک: پی ٹی آئی کی 9 مئی تشدد کے مقدمات میں قید کارکن صنم جاوید کو سپریم کورٹ نے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
سپریم کورٹ میں کاغذات مسترد کرنے کیخلاف شوکت بسرا اور صنم جاوید کی اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس منیب اختر کے سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پکستان کو شوکت بسرا اور صنم جاوید کے نام بیلٹ پیپر میں شامل کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ الیکشن کیلیے امیدوار مشترکہ اکاؤنٹ بھی مختص کر سکتا ہے۔ جس پر وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے کاغذات الگ اکاؤنٹ نہ کھلوانے پر مسترد ہوئے، انہوں نے والد کے ساتھ مشترکہ اکاؤنٹ کاغذات میں ظاہر کیا تھا لیکن اعتراض کیا گیا کہ الیکشن کیلئے الگ اکاؤنٹ کیوں نہیں بنایا گیا۔ درخواست گزار نے کہا کہ صنم جاوید گزشتہ 9 ماہ سے جیل میں ہیں، جیل میں موجود خاتون بینک اکاؤنٹ کیسے کھلوا سکتی ہے؟
وکیل نے کہا کہ شوکت بسرا نے ایک مشترکہ اور دوسرا الگ اکاؤنٹ ریٹرننگ افسر کو دیا لیکن ریٹرننگ افسر نے سنگل اکاؤنٹ وصول کرنے سے ہی انکار کر دیا، افسر نے کہا تین بجے کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ اس پر جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 3 بجے کا وقت کہاں سے نکالا ہے؟ الیکشن شیڈیول میں تو نہیں لکھا کہ تین بجے تک کاغذات جمع ہوں گے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ مقررہ وقت کے آدھے گھنٹے بعد کاغذات جمع کرانے والوں کو الیکشن سے کیسے محروم کیا جا سکتا ہے؟ قانون کے مطابق نیا اکاؤنٹ کھلوایا جائے تو موجود مشترکہ بھی قابل قبول ہوگا، قانون میں مشترکہ اکاؤنٹ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے پی ٹی آئی امیدوار صنم جاوید اور شوکت بسرا کے کاغذات مسترد کرنےکے فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا اور دونوں امیدواروں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صنم جاوید اور شوکت بسرا کو انتخابی نشان دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو ان حلقوں میں الیکشن شیڈول کے مطابق انتخابات کرائے جائیں۔
شوکت بسرا این اے 163 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ہیں جبکہ صنم جاوید این اے 120، 119 اور پی پی 150 سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔صنم جاوید اس وقت جیل میں ہیں اور ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز کیخلاف لاہور سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔
عدالت کی جانب سے دیے گئے فیصلے کے بعد صنم جاوید کو این اے 120،119 اور پی پی 150 سے الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی۔