ویب ڈیسک:بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کے حوالے سے بنائی گئی برطانوی نشریاتی ادارے کی دستاویزی فلم دکھانے پر پابندی اور اسے روکنے کے خلاف امریکا کا بیان سامنے آگیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کی 2 حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم (India: The Modi Question) میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں 2002ء میں ہونے والے گجرات فسادات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے دستاویزی فلم کو بھارتی حکومت نے پراپیگنڈا قرار دیتے ہوئے اس کی اسٹریمنگ کے ساتھ ساتھ اس کے شیئر کرنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔اب اس حوالے سے بھارت میں کیے گئے اقدام پر امریکا کا موقف بھی سامنے آگیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا بھارت میں کیے گئے اس اقدام پر کہنا ہے کہ ہم دنیا میں آزاد صحافت کی حمایت کرتے ہیں اور جمہوریت کو مضبوط کرنے والے اصول آزادی اظہار اور مذہب کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔نیڈ پرائس نے کہا کہ یہ بات ہم بھارت سمیت پوری دنیا میں کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جب ہمیں بھارت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں خدشات ہوئے تو ہم نے ان پر آواز اٹھائی ہے۔علاوہ ازیں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی پولیس نے وزیر اعظم نریندر مودی کے حوالے سے بنائی گئی برطانوی نشریاتی ادارے کی دستاویزی فلم دکھانے پر دہلی یونیورسٹی کے طلبہ کو گرفتار بھی کیاہے۔