ویب ڈیسک : امریکی نیوی نے برطانیہ کی مدد سے ایف 35 فائٹر جہاز کے ملبے کو سمندر سے نکالنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
امریکی بحریہ نے بحیرہ جنوبی چین میں گرنے والے اپنے ایف 35 جنگی طیارے کی باقیات کو نکالنے کے لیے انتظامات کررہی ہے۔ سطح پر واپس لائے جانے کے بعد ہی فلائٹ ریکارڈر کی مدد سے پتہ چل سکے گا کہ ایف 35 لینڈنگ کی کوشش کے دوران کیسے کریش ہوا۔
امریکی بحریہ کے پاس ایسا ساز و سامان موجود ہے، جو خاص طور پر پانی کے اندر سے سامان کی ریکوری کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کا ٹوڈ پنگر لوکیٹر 25 ایمرجنسی سگنلز کا پتہ لگا کر یہ جان سکتا ہے کہ کریش شدہ طیارہ کہاں ہے، جبکہ زیرسمندر چلنے والی ریموٹ کنٹرول گاڑیاں غبارے نما بیگز لگا کر باقیات کو سمندر یا پانی کی سطح تک لا سکتی ہیں جبکہ گہرے سمندر میں استعمال کے لیے کرو 21 ریموٹلی آپریٹڈ وہیکل 20 ہزار فٹ تک کی گہرائی تک جا سکتی ہیں۔
یادرہے 10 کروڑ پاؤنڈ (13 کروڑ سے زائد ڈالر) کا طیارہ اور اس میں نصب سٹیلتھ ٹیکنالوجی (خفیہ ٹیکنالوجی جس کی مدد سے طیارہ ریڈار پر کم یا بالکل نظر نہیں آتا) سمندر کی تہہ میں موجود ہے، جو کسی کے بھی ہاتھ لگ سکتا ہے۔
امریکا کا یہ ایف 35 جنگی جہاز جنوبی چین کے سمندر میں اس وقت گر کر تباہ ہو گیا جب وہ مشقوں کے دوران نیوی کے جہاز پر لینڈنگ کر رہا تھا۔ اس حادثے میں سات اہلکار زخمی ہو ئے تھے۔ تاہم پائلٹ بروقت ایجکٹ کرکے اپنی جان بچانے میں کامیاب رہا تھا۔
چین کی جانب سے تائیوان کے قریب سمندر میں اپنی حدود کے دعوے کے بعد امریکی بحریہ کے دو طیارہ بردار جہاز جنگی مشقیں کر رہے ہیں جن میں 1400 اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔