عرفان ملک : صحافی حسنین شاہ قتل ،مبینہ ملزم گولڈ ایشیا جیولر کے مالک عامر بٹ نے گرفتاری دے دی ۔اس سے قبل پولیس نے 3مشتبہ افراد کو حراست میں لےرکھا ہے۔
پریس کلب کے سامنے صحافی حسنین شاہ قتل کیس میں اہم پیشرف ،مبینہ ملزم گولڈ ایشیا جیولر کے مالک عامر بٹ نے گرفتاری دے دی ، عامر بٹ نے سی آئی اے پولیس کو جیل روڈ پر گرفتاری دی ۔ پولیس نے عامر بٹ کو حراست میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ اس سے قبل پولیس نے 3مشتبہ افراد کو حراست میں لےرکھا ہے ۔ زیر حراست افراد شوٹرز ہیں ، پولیس کا کہنا تھا کہ شوٹرز کو سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے گرفتار کیا گیا ، شبہ ہے ملزمان صحافی کے قتل میں ملوث ہوسکتے ہیں۔ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ قتل اور دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج مقدمہ پر مزید تفتیش جاری ہے۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ صحافی کو لین دین کے تنازع پر قتل کیے جانے کا امکان ہے جبکہ صحافی کے قتل میں ملوث ماسٹر مائنڈ کے قریب پہنچ چکے ہیں ،
واضح رہے کیپیٹل ٹی وی کے کرائم رپورٹر حسنین شاہ پر موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا ۔ ملزم شملہ پہاڑی ڈیوس روڈ پر گولیاں مار کر فرار ہوگئے، گولیاں مارنے والے 2 ملزمان موٹر سائیکل پر سوار تھے، عینی شاہدین کے مطابق موٹر سائیکل کا نمبر LER 303 ہے۔ عینی شاہدین کی جانب سے پولیس کو شوٹرز کی موٹر سائیکلوں کے نمبرز فراہم کئے گئے، جس پر پولیس نے فراہم کردہ نمبر کی چار موٹرسائیکلوں اور ان کے مالکان سے پوچھ گچھ شروع کر دی ۔
دوسری جانب پولیس نے سی سی ٹی وی کی فوٹیجز سے شوٹرز کو ٹریک ڈاؤن کرنا شروع کیا ۔ ذرائع کے مطابق شوٹرز حسنین شاہ کو قتل کرنے کے بعد برانڈرتھ روڈ تک گئے ، کیمروں کی مدد سے انہیں ٹریک کیا گیا ۔علاوہ ازیں پولیس نے حسنین شاہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی حاصل کر لی ہے ۔
واقعہ کی ابتدائی رپورٹ آئی جی پنجاب کو دے دی گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ واقعہ دیرینہ دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے قتل کا مقدمہ مقتول صحافی حسنین شاہ کی بیوہ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں
واضح رہے کہ پیر 24 جنوری کو مقتول صحافی حسنین شاہ رہائش گاہ سے دفتر کیلئے نکلے تو شملہ پہاڑی کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ انہیں 2 موٹر سائیکل سواروں نے گولیاں ماریں ، حسنین شاہ کے سینے اور پیٹ میں 8 سے زائد گولیوں کے نشان ملے۔ ان کو ماہر حملہ آوروں کی مدد سے قتل کرایا گیا۔
واقعے کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف جے یو) لاہورپریس کلب اور دیگر صحافتی تنظیموں کی جانب سے بھی مذمت کی گئی تھی ۔ پی ایف یو جے کا اپنے مذمتی بیان میں کہنا تھا کہ صوبائی حکومت شہر میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے۔