سٹی 42: ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سردار احمد جمال سکھیرا نے استعفیٰ دے دیا۔
سردار احمد جمال سکھیرا اب بطور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کام نہیں کریں گے،انہوں نے اپنا استعفیٰ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کو بھیج دیا ہے۔اگر استعفیٰ قبول ہوجاتا ہے تو پھر نئے ایڈووکیٹ جنرل کا تقرر کیا جائے گا۔
اس سے قبل اٹارنی جنرل انور منصور خان بھی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اٹارنی جنرل نے استعفیٰ صدر مملکت کو ارسال کیا جس کی منظوری کے بعد نئے اٹارنی جنرل کا تقرر کردیا گیا ہے۔
اپریل2019ءکو جس وقت سردار احمد جمال سکھیرا نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا عہدہ سنبھالا وہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں زیرسماعت متعدد مقدمات میں وکیل تھے،قانونی اور آئینی طور پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پرائیویٹ پریکٹس نہیں کرسکتے،انہوں نے نجی مقدمات چھوڑنے کی بجائے ان میں جنرل ایڈجرنمنٹ کی درخواست دے کر انہیں التواءمیں ڈال رکھاہے،جن میں پاکستان ٹوبیکو کمپنی،اٹک ریفائنری لمیٹڈ،پاکستان آئل فیلڈزلمیٹڈ، اٹک پٹرولیم، کسٹم اور ایف بی آر کے علاوہ ایک بڑی کھاد کمپنی اور ان کا ذاتی کیس سرداراحمد جمال سکھیرا بنام گورنمنٹ آف پاکستان بھی شامل تھا۔
سرداراحمد جمال سکھیرا نے جنرل ایڈجرنمنٹ کے لئے لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو جو درخواستیں دیں ان میں خود تسلیم کیا ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل140(3) کے تحت پرائیویٹ مقدمات میں پیش نہیں ہوسکتے اس لئے ان کے مقدمات کی سماعت ملتوی کی جائے،اس حوالے سے لاہورہائی کورٹ کے متعلقہ ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل)سید شبیر حسین شاہ نے ان کی جنرل ایڈجرنمنٹ کی درخواست پریہ نوٹ بھی دے رکھاہے کہ ایڈووکیٹ جنرل کی عمومی التواءکی درخواست کے حوالے سے رولز خاموش ہیں تاہم ایڈووکیٹ جنرل نے اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی جنرل ایڈجرنمنٹ منظور کئے جانے کے اقدام کو بطور نظیر پیش کیاہے۔