سٹی 42: نوازشریف کی ضمانت میں توسیع نہ کرنے کامعاملہ، مسلم لیگ ن کو تاحال حکومت پنجاب کا تحریری فیصلہ موصول نہیں ہوا ،مسلم لیگ ن کو باضابطہ آگاہ نہیں کیا گیا، اس حوالے سے ڈ پٹی سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے ایک بھی لیٹر موصول نہیں ہوا ،تمام تر اطلاعات میڈیا کےذریعے دی جا رہی ہیں۔
ڈپٹی سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہمیں سب معلومات میڈیا کے ذریعے سے موصول ہو رہی ہیں، چند دن پہلے وزیر قانون نے جو کمیٹی ہیڈ کی ڈاکٹر عدنان وڈیو لنک میں موجود تھے، میں وہاں پر ڈاکٹر لارنس کی میڈیکل رپورٹ لیکر گیا ڈاکٹر لارنس کی رپورٹ میں کلئیر لکھا ہے کہ نوازشریف کے دل کا 22 فیصد حصے کو بلڈ سپلائی نہیں کیا جارہا ۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ قانونی ٹیم سے مشاورت جاری ہے ہم عدالت جائیں گے۔نواز شریف کا اعلاج پنجاب حکومت کے کہنے پر نہیں ہونا ،طبی ماہرین جیسے کہیں گے ویسے ہی علاج ہوگا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے ٹویٹ کیا کہ ہم نے تمام رپورٹس حکومت جمع کرائی ہیں۔حکومت پنجاب غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔
ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عدالت نےفیصلے میں کہا ضمانت میں توسیع کیلئےپنجاب حکومت سےرجوع کیاجائے،نواز شریف کےباہر جانے کا فیصلہ عدالت نے کیا تھا،حکومت صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کررہی ہے، بیگم کلثوم نواز کی بیماری پر بھی گھٹیاپروپیگنڈا کیا گیا،حکومت کا اعتراض بے بنیاد ہے کہ نواز شریف بیمار نہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف کی مکمل رپورٹ نہیں دی گئی، ہمارے پاس مکمل رپورٹ آئےگی تو حکومت کوئی ردعمل دےگی،نواز شریف کی مکمل رپورٹ نہیں دی گئی۔
یاد رہے پنجاب حکومت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو لندن قیام مزید توسیع دینے کو درخواست کو مسترد کردیا ہے۔24 دسمبر 2018 کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید جب کہ ڈیڑھ ارب روپے اور 25 ملین ڈالر جرمانے کی سزا کا حکم سنایا تھا جس کے بعد وہ کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید تھے۔
واضح رہے نواز شریف نے طبی بنیادوں پر عدلیہ سے بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی تھی اور عدالت نے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ 20 نومبر 2019 کو نواز شریف علاج کی غرض سے لندن چلے گئے تھے جس کے بعد وہ واپس نہیں آئے۔