ہمارے بہت سے لوگوں نے کل اس بات پر اپنا ہنر آزمایا کہ اگر قائد اعظم زندہ ہوتے تو کیا ہوتا لمبی لمبی تانیں بگاڑی گئیں کہا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ نا ہوتی ، وہ فوج کے سیاسی اثر رسوخ کو کبھی تسلیم نا کرتے ہمارے ایک سنیئرصحافی نما پی ٹی آئی کے ہمدرد دوست نے تو اس عنوان کے تحت ایک لمبا چوڑا تخیل باندھا ہے کہ آج قائد اعظم زندہ ہوتے تو کیا کرتے لکھتے ہیں ، " اگر وہ 8 مئی کے انتخابات دیکھتے ؟ یہی نہیں اگر اسمبلی میں بکتے اراکین دیکھتے ، دنیا بھر میں ہر شعبے مین پاکستان کو پیچھے رہتا دیکھتے ، 26 ویں آئینی ترمیم جیسی قانونی موشگافیوں کو دیکھتے تو کس قدر زچ ہوتے ، اگر وہ دیکھتے کہ ہمارے قانون ساز ٹھیکداری کر رہے ہیں تو کیا 100 سو جوتے نا مارتے ؟ ہمارے بھائی بنگلہ دیش کہیں آگے نکل جانے اور ہمیں پریشانیوں مین گھرے ہونے پر یقیناً برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتے اور وہ مقتدرہ کی سیاست میں اینٹری کے بھی سخت مخالف تھے اور انہوں نے ایوب خان کے بارے میں کہا کہ اسے دور ٹرانسفر کردو اور یہ رینک نہیں لگائے گا وغیرہ وغیرہ ۔
یہ سب لکھنے والے میرے محترم سنیئر دوست ہیں اس لیے میں اُن سے کہتا ہوں کہ ایک بار یہ بھی تخیل کر کے دیکھیں کہ اگر قائد اعظم زندہ ہوتے اور تحریک انصاف کے سربراہ ہوتے تو کیا کرتے ؟ کیا وہ مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر پرویز مشرف کو ہیرو مانتے ؟ کیا وہ 2014 کے انتخابات کے بعد ناچ گانے والا دھرنا طاہر القادری کے ساتھ ملکر دیتے ؟ کیا وہ بار بار امپائر کی اُنگلی ، امپائر کی اُنگلی کی تکرار کرتے ؟ ، کیا وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملکر ججز کی ملی بھگت سے ملنے والے کو اقتدار کو قبول کرتے ؟ کیا وہ پنجاب میں بزدار جیسے شخص کو اپنی تیسری بیوی کی فال پر وزیر اعلیٰ لگاتے ؟ کیا وہ ہماری ایجنسیوں کی رپورٹ کہ " گوگی پنکی " گٹھ جوڑ نے پنجاب میں لوٹ مار اور تعنیاتیوں پر ہیرے کی انگوٹھیوں کے کاروبار پر رپورٹ دینے والے کو ہی تبدیل کرتے ؟ کیا وہ پاکستان کے آرمی چیف کو قوم کا باپ قرار دیتے ؟ کیا وہ توشہ خانہ سے کروڑوں کا سامان ، کوڑیوں کے بھاو خریدتے ؟ کیا وہ پراپرٹی ٹائیکون کے 196 ملین پاونڈ کو کابینہ سے چوری چھپے منظور کراتے ؟
کیا وہ زلفی بخاری کو اسلام آباد کے گرد رنگ روڈ کا نقشہ تبدیل کرکے اربوں کمانے دیتے ؟ کیا وہ اُس ایوب خان کہ جس کو بقول اُن کے انہوں نے رینک لگانے سے منع کیا تھا کہ پوتے کو پارٹی میں اہم کردار ادا کرنے دیتے ؟ کیا وہ غدار پاکستان بنگلہ دیش کے خالق شیخ مجیب الرخمٰن کو اپنے ہی وطن کے ساتھ غداری پر خراج تحسین پیش کرتے ،اور اُسے پاکستان کے سینکڑوں جوانوں کو شہید کرانے اور ہزاروں کو گرفتار کرانے پر صحیع قرار دیتے ؟ کیا وہ کشمیر کو جاتا دیکھ کر صرف آدھے گھنٹے کی خاموشی اختیار کرتے ؟ خانہ کعبہ والی گھڑی بیچ کھاتے ؟ کیا وہ پاکستان کے ساتھ چین کے تعلقات کو خراب کرنے کے لیے سی پیک جیسے اہم منصوبے کو رول بیک کرتے ؟ کیا وہ پاکستان میں پہلی مرتبہ قانونی طریقے سے پاس ہونے والی تحریک عدم اعتؐاد کے بعد بغاوت کا اعلان کرتے ؟ کیا وہ نیب میں کسی خاتون اور نیب سربراہ کی گندی ویڈیو بنواتے ؟ کیا وہ جعلی گولیوں کے چلنے کا ڈرامہ رچاتے ؟ کیا وہ جعلی لنگڑے پن کے ذریعے کپڑوں کے اوپر پلاسٹر چڑھائے رکھتے ؟ کیا وہ بار بار اسلام آباد پر چڑھائی کا اعلان کرتے ؟ کیا وہ سول نافرمانی جیسی بغاوت کرتے ؟ کیا وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان کی مدد سے روکتے ؟ کیا وہ بیرون ملک کو پاکستان کے دفاعی اور قانونی معاملات میں مداخلت کی دعوت دیتے ؟ کیا وہ پاکستان کو مکالف حکومت کے اقتدار مین غیر محفوظ قرار دیتے ؟
یہ بھی پڑھیں : چینی کی قیمت میں اضافہ
جی ہاں بلکل نہیں اگر قائد اعظم زندہ ہوتے تو وہ اڈیالہ میں نا ہوتے وہ خوش ہوتے کہ اُس پاکستان کے پاس جسے پہلے دن سے دشمنوں کی دشمنی کا سامنا تا جسے لٹے پٹے مہاجر ملے اور تنخواہین دینے کے لیے بھی رقوم نہین تھین اُس پاکستان میں سی پیک منصوبے مکمل ہوتے ، اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی قوت بنتے دیکھتے ، موٹر ویز بنتے دیکھتے ،جے ایف تھنڈر کو اڑتے دیکھتے ، خالد ٹینک کو چلتے دیکھتے ، پاکستان کو 40 ہزار افغان خاندانوں کی کفالت کرتے دیکھتے، سٹاک مارکیٹ کو اوپر اٹھتا دیکھتے ، پاکستان کے دشمنوں کو حسد کی آگ میں جلتے دیکھتے ، امریکہ کو پاکستان کی ایٹمی اور مزائیل ٹیکنالوجی سے حائف دیکھتے ، فوج کو سیاست میں الجھنے کے اڈیالہ والے قیدی کے بیانات پر دھیان نا دیتے دیکھتے ۔
موٹر ویز بنتے دیکھتے ، جمہوریت کے خلاف ہر سازش کو ناکام ہوتے دیکھتے، وہ بنگلہ دیش کے جعلی انقلاب کو عوامی طاقت سے ملیا میٹ ہوتے ، مجیب الرخمٰن کے مجسمے گرتے دیکھتے اور حسینہ واجد کو بھارت بھاگتے دیکھتے ، راحت فتح علی خان کو وہاں ہزاروں کے مجمعے میں جو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے دیکھتے تو کتنے خوش ہوتے ۔ تو کتنا خوش ہوتے ، وہ غمگین بھی ہوتے کہ ایک سیاستدان افغان دہشت گردوں کے سہارے سوبارہ اقردار میں آنا چاہتا ہے انہیں غم ہوتا کہ امریکہ کو مدد کے لیے پکارا جارہا ہے ، انہیں دکھ ہوتا کہ کچھ بگھوڑے سویلین اور فوجی بھارتی حفیہ ایجنسی سے پیسے لیکر پاکستان کے خلاف پراپگنڈا کرتے ، یقنیناً پاکستان دنیا کی عظیم مملکت نہیں بن سکا لیکن اس کی بڑی وجہ بنگہ دیش کا میں سازشین اور کچھ یہاں کے سیاستدانوں کے رویوں کی بڑی وجہ قرار دیتے جسے درست سمت مین مزید آگے بڑھتا دیکھنے کے لیے جدو جہد کرتے اپنے اقتدار کے لیے گدار وطن ہرگز ہرگز نا بنتے.