ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکیوں کے بیانوں سےکبھی کوئی رہا نہیں ہوا، حسین حقانی کا گرینئیل کی دھمکیوں پر تبصرہ

Hussain Haqqani, Hush Money case on Trump, City42 , Afia Siddiqi case, Imran Khan,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  سینئیر ڈپلومیٹ، پاکستان کی سیاست، سٹریٹیجک امور اور بین الاقوامی  تعلقات کے محقق، امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نےکہا ہےکہ امریکا کی پالیسی سوشل میڈیا پر نہیں بنتی، لوگوں کو غلط فہمی ہےکہ امریکی حکام فون کریں گے تو سب کچھ ہوجائےگا۔

امریکہ میں صدارتی الیکشن جیت کر بیس جنوری کو واہٹ ہاؤس کا کنٹرول سنبھالنے کے منتظر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بڑبولے مشیر  رچرڈ گرینئیل کے ایک "ڈیجیٹل میڈیا انٹرویو" میں اور اس سے پہلے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر بعض متنازعہ پوسٹوں میں پاکستان کے داخلی معاملات میں  سر گھسیڑنے کی حرکتو ں کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سفیر حسین حقانی نےکہا کہ لوگوں کی غلط فہمی ہےکہ امریکی حکام فون کریں گے تو سب کچھ ہوجائےگا۔ انسانی حقوق کے معاملے پر امریکی نمائندے بیانات دیتے رہتے ہیں، ان بیانات کی روشنی میں آج تک کسی کی رہائی نہیں ہوئی۔امریکہ کی پالیسی سوشل میڈیا پر نہیں بنتی۔ 

واشنگٹن میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی حکومت میں امریکی اہم شخصیات سے عافیہ صدیقی کے معاملے پر میں نے ملاقاتیں کی تھیں، امریکہ نے عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے پربات چیت کو  آگے بڑھانے سے انکار کردیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر رچرڈ گرینئیل نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور امریکہ کے حالیہ صدارتی الیکشن جیتنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مماثلت تلاش کرنے کی بظاہر غیر سمجیدہ کوششیں کیں اور کہا کہ پاکستان کو عمران خان کو جیل سے رہا کر دینا چاہئے۔ امریکہ  کے نومنتخب صدر کی حد تک دلچسپ حقائق یہ ہیں کہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کی جیوری ڈونلڈ ٹرمپ کو ہش منی کی ادائیگی کے عمل میں ٹیکس چوری اور جھوٹ بولنے سمیت 32 الزامات کے ْثابت ہونے کے بعد ملزم کے دوسری بار صدر منتخب ہو جانے کے باوجود اسے "صدارتی استثنا" دینے سے صاف انکار کر رہا ہے کیونکہ جج سمجھتا ہے کہ "صدارتی استثنیٰ" جو سپریم کورٹ نے حالیہ جولائی مین دیا وہ سرف حکومتی اقدامات پر منطبق ہوتا ہے اور نیویارک کی جیوری جس معاملہ میں ملزم ڈونلڈ ٹرمپ کو کنوِکٹ کر چکی ہے اس پر سپریم کورٹ کی رولنگ کا اطلاق نہیں ہوتا۔