ویب ڈیسک: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ اسپیس ایکس جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ فراہمی کا تیز ترین ذریعہ ہے۔
سینیٹر کہدہ بابر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی اے نے اسپیس ایکس اسٹار لنک پروگرام پر بریفنگ دی۔ پی ٹی اے نے بریفنگ میں کہا کہ ملک کے پسماندہ علاقوں میں اس ٹیکنالوجی سے انٹرنیٹ پہنچایا جا سکتا ہے۔ سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ دور دراز علاقوں کے لیے اس ٹیکنالوجی سے اچھی کوئی چیز نہیں۔ اسپیس ایکس پروگرام کے لیے ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی، ذیلی کمیٹی میں سینیٹر افنان اللّٰہ اور سینیٹر ذیشان خانزادہ ممبر ہوں گے۔
سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ گوادر میں سرمایہ کار آ رہے ہیں، وہاں بہترین انٹرنیٹ پہنچائیں۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ گوادر میں ہمارے بچے انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے پڑھ نہیں سکے۔ پی ٹی اے حکام نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے گوادر میں انٹرنیٹ کی بہتری کی خصوصی ہدایت کی ہے، بعض علاقوں میں سیکیورٹی وجوہات پر سروس بند ہے، گوادر میں انٹرنیٹ کی سروس بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ گوادر میں 4 ارب کے انٹرنیٹ فراہمی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، 5800 کلومیٹر فائبر کے پراجیکٹ بلوچستان میں مکمل ہو چکے ہیں، گوادر کے لیے پونے 2 ارب کا فائبر پروجیکٹ کر رہے ہیں، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی وجوہات کے باعث کام نہیں ہو رہا۔
وزارت آئی ٹی کے حکام نے کہا کہ گوگل پیمنٹ کا مسئلہ حل ہو گیا ہے، کمپنیوں کو پیمنٹ کردی گئی ہے، وزارت آئی ٹی نے وزارت خزانہ کے سامنے معاملہ اٹھایا تھا، انفراسٹرکچر کی 2 نئی کمپنیوں کو لائسنس جاری کیا گیا ہے، چپ مینوفیکچرنگ جلد پاکستان میں شروع ہو جائے گی۔ایم ڈی یو ایس ایف نے کہا کہ انفراسٹرکچر مشینری درآمد نہ ہونے سے کئی منصوبے زیر التوا ہیں۔قائمہ کمیٹی نے ایل سیز نہ کھلنے کے معاملےکا نوٹس لے لیا، قائمہ کمیٹی نے ایل سیز کا معاملہ ذیلی کمیٹی کے سپرد کر دیا۔کمیٹی نے ایل سیز کے معاملے پر وزارت خزانہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ حکومت کو عوامی مفاد کے منصوبوں کے لیے ایل سیز کھولنی چاہئیں، ایل سیز نہ کھلنے سے عوامی منصوبے متاثر ہورہے ہیں۔