(رضا کھرل) لاہور کی سب سے اہم اور مصروف شاہرہ مال روڈ کو بنے کم و بیش ایک سو ساٹھ سال ہوگئے، اس کی تعمیر ایک چھوٹی سی سڑک کی صورت میں ہوئی، جس کا مقصد سول سیکریٹیریٹ کو میاں میر چھاونی سے ملانا تھا۔
سید محمد لطیف نے لاہور پر اپنی کتاب میں تذکرہ کیا کہ سرجان لارنس نے اٹھارہ سو باون میں لاہور کے مضافاتی علاقوں میں انارکلی کے ساتھ علاقوں کا تذکرہ کیا ہے۔ اسی دور میں لاہور کے چیف کمشنر کی زیر نگرانی ایک سڑک کی تعمیر کا آغاز ہوا جس کا مقصد پرانی انارکلی کی چھاونی کو میاں میر میں قائم ہونے والی نئ چھاونی کے ساتھ ملانا تھا۔
پنجاب آرکاوئیو کے شعبے میں پڑے اس ڈاکومنٹ میں مال روڈ کی تعمیر کی قیمت دس ہزار چار سو اٹھائیس روپے اور کچھ آنے بھی درج ہے، اس پر متعلقہ کمشنر کے دستخط بھی پڑھے جاسکتے ہیں۔ آرکائیو ڈیپارٹمنٹ کے نقشے کے مطابق انارکلی چھاونی سکھ دور کے دو فرانسیسی جرنیلوں جنرل الارڈ اور وینچورہ کے دستوں کے لیے مختص تھی۔نقشے میں جنرل الارڈ، اور وینچورہ کی فوجوں کے لیے مختص علاقے بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
میاں میر چھاونی کے قیام سے پہلے پرانی انارکلی سے لوہاری دروازے تک کا علاقہ چھاونی کا حصہ تھا۔