ریلوے خسارہ کیس، چیف جسٹس پاکستان اور خواجہ سعد رفیق میں دلچسپ مکالمہ

26 Dec, 2018 | 12:36 PM

Sughra Afzal
Read more!

(ملک اشرف) سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کے جواب پر آڈیٹر جنرل اور وفاقی حکومت کو جواب الجواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

 تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ریلوے خسارہ پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ نیب کی حراست سے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ خواجہ سعد رفیق کے وکیل کامران مرتضی نے بتایاکہ ریلوے خسارہ پر آڈٹ پیرا کا جواب جمع کرا دیا ہے اور آڈٹ پیرا گراف میں کوئی کرپشن یا بے ضابطگی نہیں۔

 چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لاسز تو ہوئے ہیں نا؟ خواجہ سعد رفیق کے وکیل کامران مرتضی بولے یہ لاسز نہیں بلکہ خسارہ ہے جو 65 سال سے چلتا آ رہا ہے،خواجہ سعد رفیق بولے انکےدور وزارت سے پہلے 58 ملین پنشن کی مد میں وفاقی حکومت دیتی تھی۔ میرےدورمیں21ملین ریلوےنےخود پنشن کی مد میں دیئے،اب تو شاباش دے دیں، جسٹس ثاقب نثار  نے جواب دیا کہ  شاباش تب ملے گی جب معاملہ حل ہو گا۔  عدالت نے جواب الجواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیرریلوےخواجہ سعدرفیق نے سپریم کورٹ لاہور  رجسٹری  کے باہر میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہا کہ ریلوےمیں گراں قدرکام کیاہے، افسوس ہےشیخ رشیدنےسپریم کورٹ میں غلط بیانی کی، نہ تو22کروڑکاامریکہ کالوکو موٹو آتاہے،نہ 44کروڑمیں خریداگیا،دونوں معاملےپروہ غلط بیانی کررہےہیں،شیخ رشیدکوجلن اور حسدسے گریز کرنا چاہیے۔

سابق وزیرریلوے کا مزید کہنا تھا کہ نیب کارویہ ٹھیک ہے، لیکن مجھے نیب قانون پراعتراض ہے،میرےخلاف نیب کیس غلط ہے،نواز شریف کوجو سزا دی گئی اس سےبڑاظلم کوئی نہیں ہے، احتساب کےنام پرمسلم لیگ ن کوٹارگٹ کیاجارہا ہے۔
 

مزیدخبریں