ثمرہ فاطمہ: فاضیلہ کالونی شاہ جمال روڈ پر نورجہاں کا پارک انتظامیہ کے مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجہ میں کھنڈرات میں بدل گیا۔
پارک میں جمع سیوریج کے پانی نے گھاس اور سبزہ کو اجاڑ دیا۔پارک میں پانی مسلسل کھڑا رہنے کے سبب ہر کونے کھدرے میں کائی اگ آئی ہے۔ یہاں مچھروں کی بھتات ہے۔ اس کائی سی موٹہ تہہ سے تعفن اور بدبو کے بھبوکے اٹھنے لگے۔ ان مسائل پر مستزاد گندگی کے ڈھیر میں۔
پارک کے جھولے دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے زنگ آلودہ ہو چکے ہیں۔ بیرونی دیواریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں۔
انتظامیہ نے نا اہلی کی رہی سہی کسر نکالنے کے لئے اپنی بے کار زنگ آلود گاڑیاں بھی یہاں لا کر ڈمپ کر دی ہیں ار کسی وقت اچھا بھلا پارک عملاً ڈمپنگ یارڈ بن گیا ہے۔
یہ پارک اب آوارہ جانوروں کا مسکن بن گیا ہے۔
انتظامیہ کے اس پارک پر توجہ نہ دینے کے نتیجے میں یہ پارک دیکھنے میں بھوت بنگلہ لگتا ہے۔ علاقہ کے مکین مفت دستیاب اس معمولی تفریحی سرگرمی سے محروم ہو گئے ہیں جس کا سب سے زیادہ نقصان بچوں اور خواتین کو ہو رہا ہے۔ خواتین کا کہنا ہے کہ پارک کی حالت اتنی خراب ہے کہ یہاں کسی بنچ پر بیٹھنے کے تصور سے ہی متلی ہونے لگتی ہے۔
بچے کہتے ہیں کہ زنگ آلود جھولوں پر کھیلنے سے ان کے کپڑے خراب ہو جاتے ہیں اور چند لمحوں کی تفریح کا خمیازہ والدین سے ڈانت کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔اس پارک کے مسائل یہیں ختم نہیں ہوتے
علاقہ کےمکینوں کا کہنا ہے متعدد بار انتظامیہ کو شکایات درج کروانے کے بعد بھی پارک کی حالت زار بہتر نہیں ہوئی۔ پارک کی ابتر صورتحال کے باعث یہاں تفریح کے لئے آنے والے بچوں اور بڑوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔
قریبی گلیوں میں مقیم شہریوں نے انتظامییہ سے اپیل کی ہے کہ پارک سے سیوریج کے پانی کی نکاسی کے ساتھ اس کی خوبصورتی کو بھی بحال کیا جائے تاکہ وہ صبح اور شام کے وقت یہاں چند گھڑیاں تفریح کرنے کے لئے آ سکیں ور بچوں کو کھیلنے کے لئے محفوظ گوشہ میسر آ سکے۔