سٹی42: وزیراعلیٰ بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے بلو چستان میں پاکستانیوں کو شہیدکیا، ہماری بلوچ روایات میں مسافروں کو شہید کرنے کی مثال کہاں ہے ۔ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے گزشتہ شب کی بہیمانہ دہشتگردی کی کارروائیوں کو بلوچ روایات کے برعکس اور بہیمانہ دہشتگردی قراردیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ نے پنجابی کو نہیں مارا بلکہ دہشت گردوں نے پاکستانیوں کو شہیدکیا۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور قوم نہیں۔ کیا معصوم شہدا کی مائیں، بہنیں اور لواحقین نہیں ہیں؟ بے دردی سے قتل کرنا بلوچ روایات کا حصہ نہیں ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ریاست کی لڑائی ہے جو سب نے مل کر لڑنی ہے ۔ گزشہ رات دہشت گردوں نے مختلف جگہوں پر حملے کئے ، ان حملوں میں معصوم شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا ۔ ان حملوں میں معصوم شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ دہشت گرد اتنے دلیر ہیں تو سامنے آکر لڑیں ۔
سرفراز بگٹی نے یاد دلایا کہ سیکیورٹی فورسز امن کے قیام کے لیے قربانیاں دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام سوشل میڈیا ک پر پھیلائے گئے جھوٹے پراپیگنڈے میں شامل نہ ہوں۔بلوچستان کے لوگ پرامن ہیں اور امن چاہتے ہیں۔
سرفرازبگٹی نے سوال کیا کہ کون لوگ ہیں جو بلوچستان میں امن نہیں چاہتے۔ ہم جانتے ہیں ہماری گود میں بیٹھ کرکون لوگ دہشت گردوں کیلئے کام کررہے ہیں۔
سرفرازبگٹی نے کہا کہ بہت سارے لوگ ہیں جو کہتے ہیں مذاکرات ہونے چاہیئں۔ بتایا جائے مذاکرات کرنے کس سے ہیں۔ یہ سافٹ ٹارگٹ ڈھونڈتے ہیں اور نہتے ڈرائیورز کو مار کر ہیرو بنتے ہیں۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ معصوم لوگوں کو ان کی فیملی کے سامنے شہید کرنا ظلم ہے۔
سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے امن پسند عوام سے کہا کہ اب کنفیوژن کا خاتمہ ہونا چاہے دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے اب سوچیں۔کسی کو بھی انتشار پھیلانے کی اجازات نہیں دے سکتے۔ دہشتگردی کے واقعات پر خاموش نہیں بیٹھیں گے ، ریاست کی عمل داری کو یقینی بنائیں گے۔ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، بندوق کے زور پر دہشت کا ایجنڈا مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ 21 کے قریب دہشتگردوں کو جنہم واصل کیا گیا ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ شاہراہوں کی حفاظت کو مزید سخت کیا جائے گا ۔سیکیورٹی اداروں کی استعداد کار مزید بڑھائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ بیلہ میں جو کل حملہ ہوا یہ لوگ واٹس ایپ کے ذریعے رابطے میں تھے۔یہ لوگوں کو ریکروٹ کرکے پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔