سٹی42: بلوچستان میں دہشتگردوں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب مربوط اور منظم دہشتگردی کے کئی بزدلانہ حملوں میں سرکاری افسر، لیویز اہلکاروں اور عام شہریوں سمیت چالیس افراد کو شہید کر دیا۔ دہشتگردی کے واقعات کوئٹہ، قلات، مستونگ اور گوادر سے رپورٹ ہوئے۔
سرکاری اہلکاروں نے کم از کم تین اضلاع میں مہلک حملوں کی اطلاع دی ہے، جہاں سیکورٹی فورسز تشدد سے نبرد آزما ہیں۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اے ایف پی کو بتایا، "ہم نے بی ایل اے کے دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے متعدد مربوط حملوں میں 40 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔"اتوار اور پیر کی درمیانی شب بلوچستان کے کئی علاقوں میں یکے بعد دیگرے ہونے والے حملوں میں سے سب سے زیادہ بہیمانہ اور سفاکانہ حملہ موسی خیل میں ہوا جہاں شر پسند دہشتگردوں نے سڑک پر مسافروں کا قتل عام کیا۔
بلوچ دہشتگرد تنظیم بی ایل اے نے نہتے مسافروں کے قتل عام اور اہلکاروں پر چھ پر شب خون حملوں کی فخر کے ساتھ ذمہ داری قبول کی اور بہت زیادہ مبالغہ آرائی اور دروغ گوئی پر مبنی دعویٰ کیا کہ اس نے "بلوچستان بھر کی شاہراہوں پر" ایک آپریشن شروع کیا ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ صرف سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
پیر کی آدھی رات کے بعد بی ایل اے کے پہلے بیان میں "بلوچ عوام" کو ہائی ویز سے دور رہنے کی تنبیہ کی گئی تھی۔
ایف سی، پولیس اور لیویز کے اہلکاروں نے لاشوں کو مقامی اسپتال منتقل کیا۔
پولیس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اس اندوہناک واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
موسیٰ خیل کی سڑک پر نہتے مسافروں کا قتل عام
کوئٹہ کے علاقہ موسیٰ خیل میں درجنوں عسکریت پسندوں نے قومی شاہراہ پر سفر کرنے والی گاڑیوں کو روکا اور 23 افراد کو ان کی نسل کے حوالے سے شناخت کر کے باقی مسافروں سے الگ کیا اور سب کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ اس واقعہ مین دہشتگرد کم و بیش 13 مسافروں کو اغوا کر کے ساتھ بھی لے گئے۔ یہ حملہ گزشتہ کئی سالوں میں خطے میں ہونے والی دہشتگردی کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے۔
دہشتگردوں نے 24 بسوں کو روکا، سینکڑوں مسافروں میں سے پنجابیوں کو الگ کیا
سینئر اہلکار نجیب اللہ کاکڑ نے بتایا کہ ضلع موسیٰ خیل میں، 30 سے 40 کے درمیان مسلح شر پسندوں نے پنجاب کو بلوچستان سے ملانے والی شاہراہ پر یکے بعد دیگرے 24 بسوں، وینوں اور ٹرکوں کو روکا۔ انہوں نے کہا، "پنجاب جانے اور جانے والی گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا، اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو شناخت کر کے گولی مار دی گئی۔"
مقامی پولیس افسر نے میڈیا والوں کو بتایا کہ مسلح افراد نے ہائی وے کو بند کر دیا اور بسوں اور ٹرکوں کو روکا۔ ایس ایس پی ایوب اچکزئی نے بتایا کہ شہید ہونے والے تمام مسافروں کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ حملہ آوروں نے 24 گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی جن میں دو کاریں، چھ ٹرک، 10 مزدا، چار پک اپ اور دو وین شامل تھیں۔
ایس پی موسیٰ خیل ایوب اچکزئی نے بتایا کہ بین الصوبائی شاہراہ پر راڑہ شم کے قریب شر پسندوں نے ناکہ لگا کر مذموم کارروائی کی۔ مسلح شر پسندوں نے سڑک پر آنے والے ٹرکوں اور بسوں سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو اتارا او انہین الگ کر کے بے رحمی سےشہید کر دیا۔ ایس پی موسیٰ خیل کے مطابق مسلح افراد نے فرار ہونے سے قبل 10 سے زائد گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔
واقعہ کے بعد پولیس اور لیویز کے اہلکاروں نے وہاں پہنچ کر لاشوں کو ہسپتال پہنچایا۔
قلات میں شر پسندوں کا شبخون، لیویز اور پولیس کے دس اہلکار شہید
قلات میں دہشتگردی کے ایک دوسرے واقعہ میں شر پسند دہشت گردوں کی فائرنگ سے پولیس اورلیویزاہلکاروں سمیت دس افراد شہید ہوگئے ۔
ایس ایس پی قلات دوستین دشتی کے مطابق قومی شاہراہ اورشہر میں مسلح افراد رات سے پولیس کیساتھ مقابلہ کر رہے تھے۔ فائرنگ سے پولیس کا ایک سب انسپکٹر، 4 لیویز اہلکار اور پانچ شہری جاں بحق ہوئے۔
ملزموں کے فرار ہونے کے بعد علاقے کو کلیئر کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔
بولان میں پل پر حملہ میں چھ افراد شہید
ضلع کے ایک سینئر سرکاری اہلکار جاوید بلوچ نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے قریبی ضلع بولان میں ایک ریلوے پل کو بھی دھماکے سے اڑا دیا جو صوبے کو پنجاب اور سندھ سے ملاتا ہے، جس کے قریب سے چھ لاشیں ملی ہیں۔
مستونگ میں دہشتگردوں کا تھانے پر قبضہ
مستونگ کی تحصیل کھڈکوچہ کے قریب لیویز کےتھانے پر مدہشتگردوں نےحملہ کر دیا اور کچھ دیر کے لئے لیویز تھانے پر قبضہ کر لیا۔
لیویز ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے آپریشن کر کے تھانے پر سے مسلح افراد کاقبضہ ختم کر ا لیا جبکہ دہشتگرد فرار ہو گئے۔شہر پسند دہشتگردوں نے تھانے میں موجود متعدد گاڑیاں، موٹر سائیکلیں اور ریکارڈ جلا دیا جبکہ لیویز تھانہ کے قریب سے نامعلوم شخص کی لاش بھی ملی ہے۔
لیویز ذرائع کے مطابق لیویز کے تھانہ میں تعینات تمام اہلکارمحفوظ ہیں، کھڈکوچہ میں ڈپٹی کمشنر،اسسٹنٹ کمشنر اور سکیورٹی حکام موجود ہیں۔
بی ایل اے نے ذمہ داری قبول کر لی
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جو کہ سب سے زیادہ سرگرم عسکریت پسند گروپ ہے، نے اے ایف پی کو بھیجے گئے ایک بیان میں رات بھر کی کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اے ایف پی کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں فائرنگ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بی ایل اے نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے فوجی فوجی تھے جو سویلین کپڑوں میں تھے جنہیں "بی ایل اے کے جنگجوؤں نے شناخت کیا اور بعد میں مار دیا"۔