ازخود نوٹس کا اختیار صرف چیف جسٹس کے پاس ہے، سپریم کورٹ

26 Aug, 2021 | 04:59 PM

ویب ڈیسک:  سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کے  طریقہ کار سے متعلق  فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان یا ان کی منظوری سے ہی لیا جاسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قائمقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی ‏میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سپریم کورٹ ازخود نوٹس لینے کے طریقہ کار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ قائمقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ صحافیوں کیساتھ ہونے والی زیادتی ‏پر کوئی دو رائے نہیں، صحافیوں کی درخواست برقرار ہے، اس پر کارروائی بھی ہوگی۔

دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کا ہر بنچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے ، از خود نوٹس کی سماعت پر بنچ بنانا اور تاریخ مقرر کرنا چیف جسٹس کا کام ہے۔ سپریم کورٹ رولز آئین کے تحت بنے ہوئے ہیں، 20 اگست کا حکم سپریم کورٹ کا حکم ہے، موجودہ بنچ سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کے حکم میں مداخلت نہیں۔

سپریم کورٹ نے  اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ از خود نوٹس صرف چیف جسٹس پاکستان یا ان کی منظوری سے ہی لیا جاسکتا ہے، ازخود نوٹسز کیس وہی بینچ سنے گا جس کے پاس زیرالتوا ہے، آئندہ کوئی بھی بینچ از خود نوٹس کے اختیار استعمال کرنے کے لئے فائل چیف جسٹس کو بھجوائے گا، سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سامنے پیش کی گئی صحافیوں کی درخواست بھی نمٹا دی۔

دوران سماعت صحافی عامر میر کے وکیل جہانگیر جدون نے بنچ پر اعتراض کر دیا، جس پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ بنچ پر اعتراض جرم نہیں لیکن اس نکتے پر دلائل تو دیں، صحافیوں کی درخواست میں فریقین کے نام بھی شامل نہیں، ایک صحافی نے دستخط 14 دوسرے نے 20 تاریخ کو کیے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف خان آفریدی ایڈوکیٹ نے عدالت کے روبرو کہا کہ پاکستان بننے کے بعد فوجی حکمرانوں نے زیادہ عرصہ حکومت کی،ڈکٹیٹرز کے دور میں ہر ادارے کو تباہ کیا گیا، معلوم نہیں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ کا حکم کس اختیار کے تحت معطل کیا گیا،بہتر ہے کہ معاملہ چیف جسٹس کو بھجوایا جائے اور اسے فل کورٹ میں رکھا جائے، ممکن ہے چیف جسٹس 2 رکنی بینچ کے ججز کو بھی بینچ میں شامل کرلیں۔

مزیدخبریں