ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اتحادی جماعتوں کا مکمل اظہار اعتماد، تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کردیا

اتحادی جماعتوں کا مکمل اظہار اعتماد، تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کردیا
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں الیکشن کرانے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم پر مکمل اظہار اعتماد کرتے ہوئے تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کردیا۔

 حکمران جماعتوں کے سربراہوں کا اعلیٰ سطح کا اہم مشاورتی اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ملک کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور خاص طورپر سپریم کورٹ کے فیصلوں سے پیدا ہونے والے امور پر مشاورت کی گئی جبکہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ملک میں ایک ہی دِن انتخابات کرانے کے حوالے سے پہلے سے جاری مشاورتی عمل کو اگلے مرحلے میں لے جانے اوراس ضمن میں قائم کردہ کمیٹی کی مشاورت ودیگر سیاسی رابطوں کے تناظر میں مستقبل کی حکمت عملی پر غور ہوا۔ اجلاس نے متفقہ فیصلہ کیا کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل پر ایک ہی دن ملک بھر میں انتخابات کرانا بنیادی نکات ہیں، جو بھی حکمت عملی طے جائے گی، ان کی بنیاد یہی دونکات ہوں گے۔

 اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور درپیش صورتحال میں تمام فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو تفویض کیا، اجلاس نے قرار دیا کہ وزیراعظم شہبازشریف جو بھی فیصلہ کریں گے، اتحاد کی تمام جماعتیں اس کا بھرپور ساتھ دیں گی، اجلاس نے واضح کیا کہ ملک میں ایک ہی دِن شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق حکمران جماعتیں اپنے اندر سیاسی مشاورت کا عمل پہلے سے ہی شروع کرچکی ہیں اور یہ نشاندہی کرتی ہیں کہ اس خالصتا ً سیاسی معاملے میں سپریم کورٹ کا پنچایت کا کردار غیر مناسب ہے۔

 اجلاس میں کہا گیا کہ انتخابات کے لئے بات چیت، افہام وتفہیم یا اتفاق رائے پیدا کرنے کاعمل سیاسی جماعتوں کا کلی دائرہ کارہے جسے وہ برسوں سے بخوبی اور کامیابی سے ادا کرتی آرہی ہیں۔ اتفاق رائے سے اجلاس نے اس معاملے کو اسی دائرے میں رکھنے پر اتفاق کیا گیا، اجلاس نے سپریم کورٹ کے 19 اپریل کے فیصلے پر بھی غور کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئینی طریقہ کار کو پس پشت ڈالتے ہوئے پھر حکم جاری کردیا کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر رقم جاری کرے جو آئین میں دی گئی اسکیم سے متصادم ہے۔

 اتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے میں اس آبزرویشن پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ وزیراعظم ایوان کی اکثریت اور اعتماد کھوچکے ہیں۔ یہ آبزوریشن پارلیمان اور وزیراعظم کی توہین کے مترادف اور قابل مذمت ہیں۔ سپریم کورٹ پارلیمان اور ایوان کی رائے کا احترام کرے۔ پارلیمان وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہے اور اُن پر مکمل اعتماد کرتی ہے، اجلاس نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ سے متعلق سامنے آنے والی آڈیوز پر بھی غور کیا اور ان میں سامنے آنے والی گفتگو کے نکات کی شدید الفاظ میں مذمت کی، اجلاس نے قرار دیا کہ ان آڈیوز نے اس تاثر کو مزید تقویت دی ہے کہ فیصلے آئین کے مطابق نہیں بلکہ ذاتی عناد، پسند وناپسند کی بنیاد پر ہورہے ہیں۔

 اجلاس نے آڈیوز کے اندر ملک میں مارشل لاء لگائے جانے کی غیرجمہوری سوچ کی بھی شدید مذمت کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم پہلے ہی 25 اپریل کو منظرعام پرآنے والی آڈیو سے سامنے آنے والی گفتگو کو تسلیم کرچکے ہیں جس کے بعد کوئی شک نہیں رہتا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ایک منتخب وزیراعظم اور منتخب جمہوری اتحادی آئینی حکومت کے خلاف سازش کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ایک منتخب وزیراعظم کو توہین عدالت کی جعلی، غیرآئینی وغیرقانونی کارروائی کے ذریعے عہدے سے ہٹانا ایک سنگین اورناقابل معافی جرم ہے، اجلاس نے قرار دیا کہ اِن آڈیوز کے سامنے آنے کے بعد تین اور آٹھ رکنی بینچ کے متنازع فیصلوں کے پس پردہ اصل عوامل مزید واضح ہوکر سامنے آچکے ہیں، اس ضمن میں پارلیمان کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔