کورونا وائرس سے مرتے نوجوان کا منگیتر کے نام پیغام

26 Apr, 2020 | 11:07 AM

Azhar Thiraj

سٹی 42 : کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی تھم نہ سکی اور عالمگیر وبا نے 2 لاکھ افراد کی جانوں کو نگل لیا، امریکا میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 53 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد ساڑھے 9 لاکھ تک جاپہنچی ہے۔ اٹلی میں  26 ہزار 384 تک  انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں، اٹلی میں متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 95 ہزار سے زائد ہے جبکہ 63 ہزار افراد اب تک موذی مرض سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔ سپین میں بھی کورونا سے ہلاکتیں ساڑھے 22 ہزار سے تجاوز کرگئی ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد امریکا کے بعد اسپین میں سب سے زیادہ 2 لاکھ 23 ہزار سے زائد ہے۔


فرانس میں بھی گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 369 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جس کے بعد مجموعی ہلاکتیں 22 ہزار 614 تک جاپہنچی ہیں۔ فرانس میں متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 61 ہزار سے زائد ہے جبکہ 44 ہزار افراد مہلک وائرس سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔برطانیہ میں بھی کورونا وائرس کے وار جاری ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 813 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔برطانیہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 4 ہزار سے زائد نئے کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 48 ہزار تک جاپہنچی ہے۔دنیا بھر میں مہلک وائرس سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 2 لاکھ ایک ہزار 671 تک جا پہنچی ہے جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 28 لاکھ سے زائد ہے۔ صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 8 لاکھ 25 ہزار 75 ہے۔ 

برطانیہ میں کورونا وائرس کی وجہ سے موت کے منہ میں جانے والے نوجوان نے اپنی منگیتر کو ایک پیغام بھیجا ہے جسے پڑھنے والوں کی آنکھیں نم ہوگئیں۔میل آن لائن کے مطابق 29سالہ رکی مک کیگ نامی یہ نوجوان برطانوی قصبے بیکپ کا رہائشی تھی اور اس کی حالت تشویشناک ہونے پر اسے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ وہاں اس کی حالت زیادہ بگڑی تو اس نے اپنی 25سالہ منگیتر کیٹی مارٹن کو موبائل فون پر پیغام بھیجا کہ ”میری زندگی کو اتنا اچھا بنانے کا شکریہ۔“


رپورٹ کے مطابق اس کے بعد رکی کو لائف سپورٹ مشین پر منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا اور اس کی موت واقع ہو گئی۔ کیٹی  کہتی ہیں رکی بہت اچھا انسان تھا، ہم دونوں کو بیک وقت کورونا وائرس لاحق ہوا تھا۔ مجھے سردی لگی اور چھینکیں آنی شروع ہوئیں جبکہ رکی کو شدید کھانسی لاحق ہوئی۔ میری حالت شروع سے بہتر رہی تاہم رکی کو سانس لینے میں شدید تکلیف ہونے لگی۔چار روز بعد اس کی حالت ایسی ہو گئی کہ وہ کھاپی سکتا تھا اور نہ سو سکتا تھا۔ اسے ہمہ وقت شدید تکلیف رہنے لگی تھی جو اس کے لیے ناقابل برداشت ثابت ہو رہی تھی۔پھر اسے رائل بلیک برن ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ میں پریشان رہتی تھی اور وہ مجھے تسلی دیتا تھا کہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ یوں مجھے چھوڑ کر چلا جائے گا۔

مزیدخبریں