شہبازشریف نے چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ ملی بھگت قرار دیدی

26 Apr, 2020 | 10:31 AM

M .SAJID .KHAN

(سٹی42)‎پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں دوہفتے کی تاخیر ملی بھگت قرار دے دی۔

‎پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا کہناتھا کہ چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں تاخیر ملی بھگت ہے،کمیشن کی رپورٹ نہ آنا حکومت کا اعتراف جرم ہے، رپورٹ میں تاخیر سے 100 ارب کے ڈاکے کی تصدیق ہوئی،‎تاخیر چینی ڈکیتی کے اصل ذمہ داروں کو بچانے کی کوشش ہے،‎ رپورٹ میں تاخیر سے عوام سے حقائق نہیں چھپائے جا سکتے، عوام جانتی ہے کہ ان کے آٹے چینی پر ڈاکہ کس نے ڈالا۔ 
 اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہناتھا کہ ‎کابینہ، ای سی سی کی سربراہی اور سبسڈی کی منظوری دینے والے ذمہ دارہیں، ‎فیصلوں کے ذمہ دار عمران نیازی اور عثمان بزدار ہیں ،‎حتمی رپورٹ نہ آنا عمران نیازی صاحب کا اعترافِ جرم ہے، ‎چینی انکوائری رپورٹ چھپانے سے عمران خان کا جرم چھپ نہیں سکتا، ‎کسی مزید انکوائری اور فارنزک کی ضرورت نہیں ‎انکوائری کمیشن منصفانہ نہیں ، کمیٹی کے ارکان ہی انکوائری کمشن کے رکن بھی ہیں، ‎شاہدخاقان عباسی اور خرم دستگیر کو پیش ہو نے کی اجازت دی جائے ‎ہمارے نامزد کردہ ارکان پیش ہوں گے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ آٹا ،چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ عجلت میں شائع کرنے کا انکشاف ہوا تھا ،ذرائع  نے دعویٰ کیا کہ رپورٹ پبلک کرنے میں وزیر اعظم ہائوس کے کچھ افسروں اور ایک وفاقی وزیر کا اہم کردار ہے۔چینی رپورٹ پر فرانزک آڈٹ کروانے کی سفارش کی گی تھی فرانزک آڈٹ کیلئے  6 رکنی بورڈ تشکیل دے دیا گیا تھا، ہائی پاور بورڈ کی تحقیقات جاری تھیں کہ چینی رپورٹ کو پبلک کر دیا گیا ۔

یاد رہے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی  کی  وزیر اعظم کو پیش کی جانیوالی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

مزیدخبریں