فیروز پور روڈ (عرفان ملک)لاہوریئے ہوشیار!!! سی سی پی او نے خطرے کی گھنٹی بجادی، لاک ڈاؤن کے باوجود رمضان میں جرائم کی وارداتوں میں اضافے کا خدشہ، جنوری سے ابتک قتل کی 117 وارداتیں، 9 کو ڈکیتی مزاحمت پر گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ شاد باغ میں تاجر سے دس لاکھ، شاہدرہ میں نوجوان سے ڈیڑھ لاکھ، لیاقت آباد میں کیشیئر حافظ فاروق کو لوٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں لاک ڈاؤن کے دوران بھی سٹریٹ کریمنلز نے خوف پھیلائے رکھا، جگہ جگہ ناکوں کے باوجود ڈاکوؤں نے تقریباً ایک ماہ کے عرصے میں مزاحمت پر تین افراد کو قتل کر دیا۔لاک ڈاؤن، ناکہ بندی، پولیس پٹرولنگ پھر بھی کروڑوں روپے کی نقدی اور طلائی زیورات لوٹے گئے جبکہ تین افراد کو سٹریٹ کریمنلز نے موت کے گھاٹ اتاردیا، لاک ڈاؤن کے دوران ڈکیتی مزاحمت پر قتل کا پہلا واقعہ شادباغ میں ہوا، ڈاکوؤں نے تاجر سے دس لاکھ روپے چھین لیے اور معمولی مزاحمت پر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
دوسری واردات شاہدرہ میں ہوئی، نامعلوم ملزمان نے ڈیڑھ لاکھ روپے چھین کر نوجوان کی جان بھی لے لی، ڈکیتی مزاحمت پر قتل کی تیسری واردات لیاقت آباد میں ہوئی، لوٹ مار کے لئے آنے والے ڈاکوؤں نے کیشیئر حافظ فاروق کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کا سراغ جلد لگا لیا جائے گا۔
رمضان میں جرائم بڑھنے کے خدشات کے پیش نظر اہلکاروں کی تعیناتی کی جارہی ہے، رواں سال کے دوران 117 افراد کو مختلف واقعات میں قتل کیا گیا۔جن میں سے 9 افرادڈاکوؤں کے ہاتھوں موت کا شکار بنے، ڈکیتی و راہزنی کی وارداتوں میں کروڑوں روپے بھی لوٹ لیے گئے۔
واضح رہے کہ لاک ڈاون کے دوران 13 افراد کو مختلف وجوہات پر قتل کیا گیا جبکہ لاک ڈاون سے پہلے15 دنوں میں 18 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، کاروباری بندش کے دنوں میں بھی 124 افراد ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں میں مال سے محروم ہوئے، جبکہ لاک ڈاون سے قبل 15 دنوں میں 164 وارداتیں رپورٹ ہوئیں، اسی طرح گاڑی و موٹرسائیکل چوری کی 312 وارداتیں لاک ڈاؤن کے دوران ہی رپورٹ ہوئیں۔