عیسیٰ ترین : تحفظ آئین پاکستان موومنٹ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین میں ترامیم ملکی اور عوامی ضرویات کے مطابق اتفاق رائے سے ہونی چاہیے۔
محمود خان اچکزئی نے کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم سازشوں کے ذریعے بند دروازوں کے پیچھے نہیں ہوتی، آئین کاغذ کا ٹکڑا نہیں مقدس دستاویز ہے۔ آئین میں ترامیم ملکی اور عوامی ضرویات کے مطابق اتفاق رائے سے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک ٹوٹنے سے بھی ہم سبق حاصل نہیں کیا ، پاپولر لیڈر کو جیل میں رکھنے سے مشکلات میں مزید اضافی ہوگا ۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان زیرک سیاستدان ہیں، مولانا فضل الرحمان نے اگر موجودہ شکل میں آئینی ترمیم کوتسلیم کیا گیا تو انہیں سیاسی نقصان ہوگا ۔جس انداز سے ملک میں انتخابات اور حکومتیں وجود میں آئیں اس سے جگ ہنسائی ہوئی۔ آج بھی ملک میں 3 کروڑ سے زائد افراد غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہیں ۔ جو حکومت لوگوں کی روٹی کا بندوبست نہ کرسکے اسے حق حکمرانی حق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل آئین کی بالادستی جمہوریت کے استحکاماور قانون کی بالادستی سے ممکن ہے ۔نئے انتخابات مسائل حل ہیں تمام سیاسی جماعتیں مل کر اصول طے کریں۔ عوامی نمائندوں کے انتخاب کا حق عوام کے پاس ہونا چاہیے ۔ ایاز صادق کی سربراہی میں قائم کیمٹی انتخابی اصلاحات بھی طے کرسکتی ہے ۔