ملک اشرف : شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے پر ایس ایچ او مصطفی ٹاؤن عثمان یونس سمیت چار اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا،ایس ایچ او سمیت چار اہلکاروں کو معطل کرکے شوکاز نوٹس جاری کردئیے گئے، ڈی آئی جی آپریشنز نے ایف آئی آر کی کاپی اور رپورٹ عدالت پیش کردی ، پولیس فائل پیش نہ کرنے پر ڈی آئی جی انویسٹیگیشن اور آپریشنز پر اظہار ناراضگی کیا.
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سائلہ خاتون شبانہ کوثر کی درخواست پر سماعت کی ،ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران، ڈی آئی جی انویسٹیگیشن ذیشان اصغرپیش ہوئے ، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی آئی جیز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا بیلف کی جانب سے پیش رفت رپورٹ پیش کی گئی ہے،آپ کی کیا رپورٹ ہے؟
ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل حافظ اصغر علی نے ڈی آئی جیز کی جانب سے رپورٹ پیش کی ، رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او مصطفی ٹاؤن سمیت چار اہلکاروں کےخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا ایس ایچ او کے خلاف جو ایف آئی آر ہوئی ہے اس کا کیا سٹیٹس ہے، اس کی پولیس فائل کدھر ہے، ایف آئی اے اج دی ہے کیا وہ ایس ایچ او گرفتار ہے؟ ڈی آئی جی انویسٹیگیشن ذیشان اصغر نے جواب دیا ۔ابھی بٹھایا ہے، ابھی شامل تفتیش کرنا ہے، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی آئی جی انویسٹیگیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا بٹھانے کا مطلب کیا ہے کیا آپ اسے بٹھا سکتے ہیں ، بتائیں ، ڈی آئی جی نے جواب دیا .سر نہیں بٹھا سکتے ، اسے شامل تفتیش کرنا ہے، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دئیے ادھر سے ڈاکوؤں نے لوٹ لیا ، اُدھر سے پولیس نے ریکوریاں کرلیں ، ذیشان صاحب آپ کو بتا دیں ،یہ ٹیسٹ کیس ہے،آپریشنز ونگ کے پاس گرفتاری اختیار نہیں تھا ، تھانہ میں جعلی رہٹ لکھی گئی ، آپ کا روزنامچہ مطابقت نہیں رکھتا ، عدالت نے ایس ایچ او کے خلاف درج مقدمے کی پولیس فائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کی ، دوبارہ سماعت ہوئی تو ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے پولیس فائل پیش کرنے کے لیے ایک روز کی مہلت کی استدعا کی اور کل تک ملزمان کو گرفتار بھی کرلیں گے،درخواست گزار خاتون نےتھانہ مصطفی ٹاؤن کی غیر قانونی حراست سے بازیابی کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے