سٹی42:پیجر حملوں کے نتیجہ میں حزب اللہ کے 1500 فائٹرز جنگ میں شریک ہونے سے معذور ہو گئے۔
حزب اللہ کے ایک نامعلوم اہلکار نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حزب اللہ کے کارکنوں کے ہاتھوں یا لباسوں میں ہر وقت موجود رہنے والے مواصلاتی آلات پر حالیہ حملوں نے 1,500 جنگجوؤں کو ان کے زخموں کی وجہ سے تنظیم کی سرگرمیوں سے باہر کر دیا، ۔ ان میں سے بہت سے اندھے ہو گئے ہیں یا ان کے ہاتھ پیجر اور واکی ٹاکی کے دھماکوں میں اُڑ گئے۔
اگرچہ پندرہ سو کارکنوں کا ناکارہ ہو جانا حزب اللہ کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے، لیکن یہ حزب اللہ کی طاقت کا ایک چھوٹا سا ہی حصہ ہے۔ امریکی کانگریس کی ایک رپورٹ میں یہ سامنے آیا ہے کہ حزب اللہ اس وقت چالیس ہزار سے پچاس ہزار تک جنگجوؤں پر مشتمل ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انکے پاس ایک لاکھ 100,000 جنگجو ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایک بظاہر مربوط حملے میں، گولڈ اپولو برانڈڈ ڈیوائسز کے فراہم کردہ تین ہزار پیجر اچانک پھٹ گئے تھے، یہ تمام پیجر حزب اللہ کے جنوبی لبنان کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں میں اور ، بیروت کے مضافات اور مشرقی بیکا وادی میں موجود حزب اللہ کے اہم ترین کارکنوں کے پاس موجود تھے۔اہم ذمہ داروں پر مامور ان کارکنوں کو سخت حفاظتی انتظامات کے علاقوں مین انفرادی حملوں میں ، حتیٰ کہ ہوائی حملوں میں بھی چن چن کر ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانا ممکن نہیں تھا۔ پیجر کے حملوں کے ایک دن بعد، جب حزب اللہ کے کارکن باہمی رابطے کے لئے پیجر کی بجائے واکی ٹاک یسیٹ استعمال کر رہے تھے تو سینکڑوں واکی ٹاکی بھی پیجر کی طرح ان کے ہاتھوں میں یا لباسوں میں پھٹ گئی تھیں۔
ابھی حزب اللہ کی قیادت ان حملوں سے سنبھلنے کی کوشش ہی کر رہی تھی کہ اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے تمام معلوم ٹھکانوں اور تنصیبات پر شدید ہوائی حملے شروع کر دیئے جو تین دن سے کسی وقفے کے بغیر جاری ہیں۔