کوئی مرضی شامل نہیں، بلوچ  دہشتگرد لڑکیوں کو خودکش کیسے بناتے ہیں، نوجوان لڑکی نے بھانڈاپھوڑ دیا

25 Sep, 2024 | 02:24 PM

Waseem Azmet

کوئٹہ : میڈیکل پروفیشنل سے خودکش بمبار بن جانے والی نوجوان لڑکی  عدیلہ بلوچ نے بلوچ دہشتگرد تنظیم کے برین واشنگ کے ماہرین کا کچا چٹھا کھول دیا۔  بلوچ لڑکیوں  کوخودکش حملے مین جان دے دینے کے لئے ان کی برین واشنگ کی جاتی ہے، مجھےبھی دہشت گردوں نے پہلے سبز باغ دکھائے، ورغلا کر گھر چھڑایا، پھر پہاڑوں پر لے جا برین واشنگ کی اور خودکش بمبار بنا دیا۔ 

 تربت  کے پہاڑوں سے دہشتگردوں کے ساتھ  حراست میں آنے والی میڈیکل کی تعلیمیافتہ پروفیشنل نوجوان لڑکی عدیلہ بلوچ اپنا گھر چھوڑ کر بلوچ دہشتگرد تنظیم کے لوگوں کے ساتھ پہاڑ پر جا کر روپوش ہو گئی تھی۔ اس کے والد نے بیٹی کی گمشدگی پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلاروں نے سرتوڑ کوشش کر کے نہ صرف عدیلہ کا پتہ لگا لیا بلکہ منصوبہ بندی کے ساتھ احتیاط سے کارروائی کر کے اسے دہشتگردوں کی گرفت سے زندہ سلامت واپس بھی نکال لیا۔ 

آج عدیلہ بلوچ اپنے والدین کے ساتھ  کوئٹہ میں میڈیا  کے سامنے آ گئی۔ عدیلہ بلوچ نے بتایا  کہ وہ کوالیفائیڈنرس ہیں اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا پروجیکٹ چلارہی ہیں۔ میں نے ابتدائی تعلیم تربت سے حاصل کی، نرسنگ کا کورس کوئٹہ سے کیا۔میڈیکل پروفیشنل کی حیثیت سے میراکام لوگوں کی مدد کرنا اور زندگیاں بچاناہے لیکن بدقسمتی ہےکہ میں ایسےعناصرکےساتھ رہی جنہوں نے مجھے بھٹکایا اور خودکش بنا دیا۔

دہشتگردی سے تائب ہو جانے والی سابق خودکش خاتون نے بتایا کہ مجھے ایسے بہکایا گیا کہ میں خودکش حملہ کرنے کیلئے تیار ہوگئی، یہ نہیں سوچا کہ میرے خودکش حملے سے کتنے معصوم لوگوں کی جان جائے گی، دہشت گردوں کی جانب سے ابتدا میں نئی اور خوشگوار زندگی کے سبز باغ دکھائے گئے اور میں اپنےگھر والوں کوبتائےبغیردہشت گردوں کےپاس پہاڑوں میں چلی گئی، وہاں جا کر مجھے احساس ہوا یہاں مشکلات اور سخت زندگی کے سوا کچھ نہیں، میرے ساتھ  وہاں اور بھی بہکائے ہوئے بلوچ نوجوان موجود تھے۔

نیچے تصویر میں عدیلہ بلوچ اپنے والدین اور ایم پی اے  فرح عظیم شاہ کے ساتھ پریس کانفرنس میں اپنے خودکش بمبار بننے کی داستان سنا رہی ہیں۔ فوٹو: سکرین گریب

بلوچ خواتین نے بلیک میل ہو کر خودکش حملے کئے

عدیلہ بلوچ نے بتایا کہ دہشت گردوں کا یہ دعویٰ کہ  بلوچ خواتین اپنی مرضی سے خودکش حملہ کرتی ہیں، جھوٹ ہے، دہشت گردبلیک میل کرکے بلوچ خواتین کوورغلاتےہیں اور اس کے بعد بلیک میل کرتے ہیں، اس کی میں خود  گواہ ہوں۔ ان کے ورغلانے کے سبب مجھے اپنے غلط راستے پر چلنے کا احساس تک نہیں ہوا۔

گرفتار بلوچ لڑکی نے تمام بلوچ نوجوان کیلئے پیغام میں کہا کہ جوغلطی میں نےکی ہےآپ نہ کریں، اس میں صرف ہمارانقصان  ہے۔ اورنہ ہی ایسے کاموں سےکوئی آزادی ملتی ہے، نہ اس سے قوم کا کوئی فائدہ ہے۔   جن لوگوں سےمیں ملی ہوں ایسےلوگ آپ کوملیں تو اپنے والدین کو ضروربتائیں۔ یہ راستہ بربادی کاراستہ ہے۔ خودکش حملےمیں استعمال کرکےمارناحرام راستہ ہے۔  میں نہیں چاہتی کہ بلوچ نوجوان غلطی کریں جومیں نے کی۔

عدیلہ بلوچ  نے مزید بتایا کہ میں پہاڑوں پر 3دن رہی ہوں، پہاڑوں پربہت سخت حالات ہیں، کھانےکوکچھ نہیں، جس کسی کوبھی دیکھا ہر کسی کےہاتھ میں بندوق تھی، میرےعلاوہ پہاڑوں پرایک اور لڑکی بھی تھی۔ مجھے نہیں پتہ وہ کہاں سےآئی اسے بھی ورغلاکرلائےتھے۔ عدیلہ بلوچ نے بتایا کہ پہاڑوں پرہرکسی کانام کوڈمیں ہوتا ہے۔

عدیلہ بلوچ  کی و اپسی کیسے ہوئی

عدیلہ بلوچ کے والد  نے صحافیوں کو بتایا کہ مجھے پتا چلا کہ میری بیٹی کو ورغلایا گیا،  پتا تھا کہ جنہیں پہاڑوں پر لےجایاجاتا ہے ان کی واپسی نہیں ہوتی، بیٹی کے لاپتہ ہونے پر حکومت بلوچستان سے رابطہ کیا، بروقت کارروائی کر کے میری بیٹی کو واپس لایاگیا۔


انھوں نے  کہا کہ لاپتا افراد کے والدین سرکار کے پاس جائیں اور دیگر والدین اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں تاکہ ان کے بچے کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہوں۔

بلوچستان کی رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ  بھی اس پریس کانفرنس میں عدیلہ بلوچ اور ان کے والد کے ساتھ بیٹھی تھیں، فرح عظیم شاہ نے کہا کہ ریاست اور حکومت نے ماں ہونے کا ثبوت دیا، ریاست نےعدیلہ اور اس کی فیملی کو قبول کیا ہے، اس لڑائی کو بند کریں جس میں سراسر نقصان بلوچستان کا ہے، جو لوگ پہاڑوں پرہیں وہ واپسی کا راستہ اختیار کریں، جو بھی مدد مانگی جائے گی وہ حکومت دے گی۔

مزیدخبریں