نان فائلرز کی کیٹیگری ختم، پندرہ سخت پابندیاں لگانے کی منظوری مل گئی

25 Sep, 2024 | 01:32 PM

Waseem Azmet

سٹی42:   ٹیکس نہ دینے والوں کو اب نان فائلز نہیں کہا جائے گا، ان پر 15 سخت پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا اور "نان فائلر" کی عارضی کیٹیگری ختم کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ٹیکس نہ دینے والوں کو ابتدا میں 5 سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جن میں جائیداد کی خرید و فروخت، گاڑی کی خرید و فروخت اور پاکستان سے باہر سفر کرنے پر پابندی شامل ہیں۔  وزیراعظم شہباز شریف بیرون ملک جانے سے پہلے نان فائلرز پر پابندیوں کی منظوری دے چکے ہیں۔ 

باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسلام آباد میں  فیڈرل بورڈ آف ریونیو  (ایف بی آر) نے نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرکے ٹیکس نہ دینے والوں پر15پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے جن میں سے 5 پابندیاں فی الفور  لگائی جائیں گی۔ ان سخت پابندیوں میں جائیداد، گاڑیوں کی خرید و فروخت پر پابندی، بین الاقوامی سفر  کرنے،  بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری پرپابندیاں شامل ہیں۔ 
 فیڈرل بیورو آف ریوینیو اسٹیٹ بینک آف پاکستان  کے ساتھ مل کر ایسے افراد کی نگرانی کرے گا  جن کی ڈیکلئیرڈ آمدنی کی سطح ان کے لین دین کی مقدار کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتی۔

ایف بی آر نے زیادہ کمانے کے باوجود واجب الادا ٹیکس ادا نہ کرنے والے امیر افراد  کے لیے متعدد پابندیاں متعارف کرانے کا پلان فائنل کر لیا ہے  تاکہ ٹیکس کمپلائنس کو بڑھایا جا سکے، ٹیکس بیس کو وسیع کیا جا سکے۔ ایف بی آر کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ "نان فائلرز" کی کیٹیگری عارضی طور پر اس لئے بنائی گئی تھی کہ قابلِ ٹیکس آمدن رکھنے والے امیروں کو ٹیکس ادا کرنے پر مائل کرنے کے لئے ان پر معمولی پابندیاں لگائی جائین اور ان سے ٹیکس چوروں والا سلوک نہ کیا جائے۔ اب اس کیٹیگری میں شامل کئے گئے افراد کو بہت زیادہ مہلت دی جا چکی ہے، اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ " نان فائلر " کیٹیگری کو ختم کر دیا جائے گا۔ اب تک "نان فائلر " کے ٹائٹل سے موسوم افراد کے ساتھ ٹیکس چوروں جیسا سلوک کیا جائے گا اور ان کے لئے اپنی دولت کا استعمال عملاً ناممکن بنا دیا جائے گا۔ 

سابق نان فائلرز کو اب جن سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا  ان  میں جائیداد کی خریداری، گاڑیوں کی خریداری، میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری، کرنٹ اکاؤنٹس کھولنے اور بین الاقوامی سفر (مذہبی نوعیت کے سفر کے لئے استثنیٰ) شامل ہیں۔ 

ایف بی آر ذرائع کے مطابق حکومت کے  نان فائلر کیٹیگری کو ختم کرنے کا  مطلب ہے کہ وہ افراد جو پہلے ٹیکس نہ دینے والے افراد کی حیثیت سے شناخت ہو چکے ہیں اور ان کو  ان لین دین پر ٹیکس ادا کرنے سے بچنے کے لیے ایک معمولی فیس ادا کرنے کی وقتی سہولت حاصل تھی، اب وہ  ایسا نہیں کر سکیں گے۔ 

ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لانگریال نے انکشاف کیا کہ ٹیکس ریٹرنز  جمع نہ کروانے والے افراد کے لیے 15 مخصوص سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے گی، جن میں ابتدائی طور پر 5 کلیدی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی، یہ اقدامات ایف بی آر کے تبدیلی کے منصوبے کا حصہ ہیں، جسے وزیر اعظم کی منظوری مل چکی ہے۔

ایک سرکاری عہدیدار نے تصدیق کی کہ نان فائلز کے لئے اب تک دستیاب رعایات ختم کرنے اور ان پر سخت پابندیاں لگانے کے لئے آرڈیننس لایا جائے گا اور اسے سختی سے  نافذ کیا جائے گا۔  ایف بی آر پہلے ہی اس نئی قانون سازی کے قواعد پر کام کر رہا ہے اور قانون کی وزارت اس عمل میں شامل ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے نان فائلرز کے تصور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسی درجہ بندیاں دنیا بھر میں کہیں نہیں پائی جاتی۔اسے ختم کر دینا چاہیے اورتوجہ ٹیکس کمپلائنس کرنے والے اور نہ کرنے والے افراد پر مرکوز ہونی چاہیے۔"ہم جدید مشین لرننگ اور الگورتھمز کے ذریعےٹیکس ادا کرنے سے فرار حاصل کرنے والوں  کی شناخت کریں گے۔" 

ایف بی آر کے چئیرمین  نے کہا کہ پچھلے سال نان فائلرز سے صرف 25 ارب روپے فیس کی مد میں جمع ہوئے جبکہ ان افراد سے ممکنہ ٹیکس ریونیو ابھی بھی وصول نہیں کیا جا سکا۔   نئی پالیسیوں کے تحت، نان فائلرز کو روایتی بینک اکاؤنٹس کھولنے سے روکا جائے گا۔ البتہ انہوں نے بتایا کہ واقعتاً  کم آمدنی والے افراد کے بنیادی اکاؤنٹس پر یہ سخت پابندی عائد نہین کی جائے گی۔

وزیر اعظم نے نان فائلرز پر پابندیوں کی منظوری دے دی

ایف بی آر کے رکن  برائے پالیسی حامد عتیق سرور نے سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے   کہ وزیراعظم نے نان فائلرز  پرپابندیاں لگانے کی منظوری دی ہے۔

ممبر ایف بی آر نے تسلیم کیا  کہ ایف بی آر کا  آڈٹ نظام فعال نہیں ہے اور ایف بی آر میں آڈیٹرز کی کمی ہے، آڈیٹرز اور انسپکٹرز کو کنٹریکٹ پر تعینات  کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

ایف بی آر چار ہزار آڈیٹرز کی خدمات خریدے گا

حامد عتیق سرور نے کہا کہ اے سی سی اے، اے سی ایم اے اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس فرمز سے آڈیٹرز  لے کر انہیں ایف بی آر میں تعینات کرنے پر غور کیا جارہا ہے، 4 ہزار آڈیٹرز کو تعینات کرنے کی تجویز ہے،  پہلے مرحلے میں400  آڈیٹرز تعینات کیے جاسکتے ہیں۔

پندہ لاکھ نان فائلرز کو پیغام بھیج دیئے گئے

ممبر ایف بی آر نے کہا کہ  20 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانےکے اقدامات کررہے ہیں، ٹیکس دہندگان کی تعداد 60 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، 15 لاکھ نان فائلرز کوپیغامات بھیج دیے گئے ہیں۔

ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر ہے، ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی۔

ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ  آئندہ دنوں میں نان فائلرز پر پابندیوں کا اطلاق ہوسکتا ہے جبکہ ریٹیلرز کے ٹیئر ون کا دائرہ کار  بڑھایا جا رہا ہے۔

مزیدخبریں