مال روڈ (عرفان ملک) سی سی پی او لاہور چارج سنبھالتے ہی تنازعات کی زد میں، سربراہ لاہور پولیس کی ماتحت فورس کیساتھ ٹھن گئی، آئے روز اہلکاروں کو حوالات میں بند کرانے اور ایکشن لینے پر ماتحت پھٹ پڑے، کسی نے آئی جی کو تحریری شکایت کر دی تو کسی نے مورال ڈاؤن ہونے پر استعفیٰ دیدیا۔
لاہور پولیس کے آٹھ اہلکاروں کو حوالات میں بند کرانے والے پولیس چیف کیخلاف ڈی ایس پی باغبانپورہ کے ریڈر نے تحریری شکایت آئی جی کو بھجوا دی، اس کے علاوہ ایس ایس پی ایڈمن کے تبادلے کے پیچھے بھی چیف اور ایس ایس پی میں اختلافات کی خبریں گردش کرنے لگی ہیں۔
سی سی پی او آفس میں تعینات سوشل میڈیا کے انچار ج سب انسپکٹر فہد افتخار ورک نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی جانب سے گدھے کا بچہ کہنے پر انتہائی دلبرداشتہ ہو کر پولیس سروس سے استعفیٰ دے دیا، دو صفحات پر مشتمل اپنے استعفے میں سب انسپکٹر فہد افتخار ورک نے تحریر کیا کہ وہ پولیس کے محکمے میں مزید خدمات انجام نہیں دے سکتے ۔
رابطہ کر نے پر فہد افتخار ورک نے بتایا کہ 22 ستمبر کو ایک اجلاس میں کیپٹل سٹی پولیس آفیسر ( سی سی پی او ) نے انہیں گدھے کا بچہ کہہ کر مخاطب کیا ۔اپنی توہین محسوس کر تے ہو ئے مذکورہ ایس آئی نے فوری طور پر محکمہ پولیس سے استعفیٰ دے دیا۔
سی سی پی اوعمر شیخ نے دعویٰ کیا تھا کہ پندرہ دسمبر تک لاہور پولیس کو سیدھا کردیں گے ، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اہلکاروں کا کہنا ہے کہ فورس کی عزت نفس مجروح کی جارہی ہے، ایسے میں ہر کوئی تبادلے یا چھٹی لے کر گھر بیٹھنے کو ترجیح دے رہا ہے، چیف اور ماتحت فورس کی سرد جنگ کا خمیازہ عام شہری بھگت رہے ہیں، جنہیں بروقت انصاف ملتا ہے نہ داد رسی ممکن ہو رہی ہے۔