سرکاری یونیورسٹیوں کی خود مختاری ختم کرنے کا منصوبہ پھر شروع

25 Sep, 2020 | 11:07 AM

Sughra Afzal

گلبرگ (اکمل سومرو) سرکاری یونیورسٹیوں کی خود مختاری سبوتاژ کرنے کا منصوبہ پھر شروع، یونیورسٹییز ترمیمی ایکٹ کے مسودے پر خفیہ میٹنگ کا انعقاد، وائس چانسلرز کے بجائے وزیر ہائیر ایجوکیشن کو یونیورسٹیوں کی سنڈیکیٹ کا چیئرمین مقرر کرنے کی تجویز ہے، پنجاب کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں کیلئے یکساں قانون نافذ کرنے کیلئے ایکٹ کا نیا مسودہ تیار کرنے کاانکشاف ہوا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق محکمہ ہائیر ایجوکیشن کی جانب فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کی گورنر پنجاب سے ہونے والے تحریری معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے،  محکمہ ہائیر ایجوکیشن اور محکمہ قانون کے آفیسرز کی یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ کے مسودے  پر خفیہ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں ترمیمی مسودے  سے متنازعہ شقوں کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔
 ذرائع نے بتایا ہے کہ سنڈیکیٹ کا چیئرمین وزیر ہائیر ایجوکیشن کو تعینات کرنے کی نئی شق شامل کی جارہی ہے، ترمیمی ایکٹ سے ریٹائرڈ ججز اور بیوروکریٹس کی تعیناتی کی شقوں کو حذف کیا جا رہا ہے،وائس چانسلرز کو سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن اور چیئرمین سنڈیکیٹ کے ماتحت کرنے کی نئی شقیں شامل کی جا رہی ہیں، وزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کی ہدایت پر یونیورسٹیز ایکٹ کا نیا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے۔ 

 ذرائع  کا کہنا ہےکہ محکمہ قانون میں اس حوالے سے اہم میٹنگ ہوئی۔ وائس چانسلر کی مدت ملازمت چار سال سے کم کر کے تین سال کرنے کی شق بھی شامل ہوگی،گورنر پنجاب، وزیر ہائیر ایجوکیشن نے اساتذہ کی مشاورت کے بغیر فپوآسا کے عہدیداران سے ترمیمی ایکٹ نہ لانے پر معاہدہ کیا تھا۔

حکومت صوبے کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں کے 1973ء تا 2019ء تک کے ایکٹ کو یکساں کرنا چاہتی ہے۔ جون میں اساتذہ کے احتجاج کے باعث حکومت نے نیا ایکٹ لانے کے منصوبے کو ختم کر دیا تھا۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ کا نیا مسودہ صوبائی کابینہ میں منظوری کیلئے خفیہ طور پر پیش ہوگا۔

مزیدخبریں