چیف جسٹس قاضی فائز کی ریٹائرمنٹ پرفل کورٹ ریفرنس، متعدد ججز کی عدم شرکت

25 Oct, 2024 | 12:30 PM

 ویب ڈیسک:چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا عدالت عظمیٰ کے اعلیٰ ترین جج کی حیثیت سے آج آخری دن ہے اور ان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فل کورٹ ریفرنس کا آغاز ہو گیا،فل کورٹ ریفرنس سپریم کورٹ کمرہ عدالت نمبر ایک میں ساڑھے 10 بجے شروع ہوا جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سمیت 16 ججز شریک ہیں۔

 الوداعی ریفرنس میں نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس عقیل عباسی شریک ہیں،علاوہ ازیں الوداعی ریفرنس میں ایڈہاک ججز جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں بھی شریک ہیں، شرعی عدالتی بنچ کے دو عالم ججز بھی فل کورٹ ریفرنس میں موجود ہیں، الوداعی ریفرنس میں 12 مستقل جج صاحبان، 2 ایڈہاک ججز اور 2 عالم ججز شریک ہیں۔

 سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ رخصت پر ہونے کی وجہ سے فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہیں ہیں، ان کے علاوہ جسٹس ملک شہزاد، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک بھی ریفرنس میں شریک نہیں ہیں۔

 الوداعی ریفرنس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا جس کے بعد فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خود کو بطور قابل وکیل منوایا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی بھی نمائندگی کی،انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان میں تعلیمی نظام کی روانی یقینی بنائی، انہوں نے بلوچستان میں جنگلی حیات کو بچانے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔

 اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیف جسٹس بلوچستان 5 سال خدمات انجام دیں، انہوں نے خواتین کے حقوق کے لیے کردار ادا کیا۔

 انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یقینی بنایا کہ انٹیلی جنس ایجنسی اپنی حدود میں کام کریں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یقینی بنایا کہ انٹیلیجنس ایجنسی سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کریں۔

 انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ہمیشہ بنیادی حقوق، آزادی اظہار اور خواتین کے حقوق کے علمبردار رہے، انہوں نے متعدد تاریخی فیصلے دیئے، فیض آباد دھرنا کیس میں قانون کے مطابق اور پرامن احتجاج کا تاریخی فیصلہ دیا، چیف جسٹس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو بھی واضح کیا۔

 اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس بنتے ہی فل کورٹ ریفرنس بلایا گیا، جسٹس قاضی فائز نے مقدمات کو براہ راست نشر کرنے کا فیصلہ کیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کے اختیارات کو کمیٹی کے سپرد کرنے جیسے اہم اقدامات اور فیصلے دیئے، چیف جسٹس کا عام انتخابات کے انعقاد میں اہم کردار ہے، تمام سٹیک ہولڈرز کو جمہوریت کی بقا کے لیے انتخابات پر راضی کیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد پاکستان کے بانیان میں سے تھے۔

 چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں الوداعی ریفرنس سے سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میرے اندر ملے جلے رجحانات ہیں، ایک طرف چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر دل اداس ہے تو دوسری طرف خوشی بھی ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ اچھی صحت کے ساتھ ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔

 جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو بہت اچھا انسان پایا، وہ بہت نرم مزاج انسان ہیں، اگر آپ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو اکسائیں گے تو پھر ان کے غصے سے بچنا مشکل ہے، میں نے بھی ایک مرتبہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے غصے کا سامنا کیا ہے، میرا یہ تجربہ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا، اس موقع پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جبکہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خطاب پر مسکراتے رہے۔

 نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فل کورٹ سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے خواتین کے وراثتی جائیداد میں حق سے متعلق بہترین فیصلے کیے، ججز میں اختلاف رائے کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز نے تحمل کیساتھ سنا۔

 ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان نے حکومتی خرچ پر ظہرانہ لینے سے انکار کیا، ظہرانے کے خرچ کا سارا بوجھ مجھ پر پڑا، میں نے اپنے کچھ ساتھی ججز سے کہا آپ بھی شیئر کریں، ایسے دور دراز کے اضلاع بھی ہیں جو توجہ کے حقدار ہیں، اختیارات کی تقسیم کے اصولوں پر عمل ہو گا۔

مزیدخبریں