ویب ڈیسک: حماس نے جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے اسرائیلی فوج کے غزہ سے مکمل انخلا کی شرط لگادی۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی افواج کے غزہ سے مکمل انخلا کے شرائط پر مذاکرات کیلئے حماس کا وفد قاہرہ پہنچ گیا ہے۔
قبل ازیں جنگ بندی مذاکرات کی بحالی کے سلسلے میں مصر کا سکیورٹی وفد حماس کے رہنما اسامہ حمدان سے ملاقات کیلئے پہنچا تھا۔
حماس رہنما اسامہ حمدان نے لبنانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، اسرائیل کو یرغمالی صرف اسی صورت میں واپس ملیں گے جب وہ غزہ پر اپنی جارحیت ختم کرکے فوجوں کا مکمل انخلا کرے گی۔
دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ آج لبنانی وزیراعظم سے ملاقات کرکے موجودہ جنگی صورتحال پر گفتگو کریں گے۔
اس سے پہلے دوحہ میں قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں نے امید ظاہر کی تھی کہ ثالثوں کی کوششوں سے حماس اور اسرائیل کے درمیان طویل وقفے کے بعد جنگ بندی مذاکرات کا سلسلہ جلد بحال ہو جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی مذاکرات میں اپنا وفد بھیجنے کی تصدیق کردی ہے، اسرائیلی وفد کی قیادت موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنی کریں گے ، اسرائیلی وفد دوحا میں سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنس اور قطری وزیراعظم سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔
واضح رہے کہ غزہ وزارت صحت کے بیان کے مطابق ایک سال سے زائد عرصے پر پھیلی جنگ کے دوران شہید ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد 42ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔