ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسرائیل نے ایک رات میں بیروت میں چھ عمارتیں ملیا میٹ کر دیں، طائر شہر ویران ہو گیا

 اسرائیل نے ایک رات میں بیروت میں چھ عمارتیں ملیا میٹ کر دیں، طائر شہر ویران ہو گیا
کیپشن: بیروت مین حزب اللہ کا گڑھ تصور کئے جانےوالے علاقے دحیہ مین اسرائیلی بمباری سے تباہی کا ایک منظر (فائل فوٹو)ﷺ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  لبنان کے سرکاری میڈیا نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر 17 اسرائیلی حملوں کی اطلاع دی ہے، جس میں چھ عمارتیں ملیا میٹ کر دی گئی ہیں اور حزب اللہ سے منسلک ایک نشریاتی ادارے کے خالی دفاتر  بھی بمباری کی زد میں آ گئے، یہ حملے حزب اللہ کی جانب سے وسطی اسرائیل پر راکٹ داغے جانے کے بعد  کئے گئے۔ یہ راکٹ اس وقت تل ابیب پر فائر کیا گیا جب اسرائیل میں  تورات  کی تعطیل کا آغاز کیا تھا۔

اے ایف پی ٹی وی فوٹیج میں بیروت کی جنوبی مضافات میں  ایک بڑے دھماکے اور  کچھ  چھوٹے دھماکوں کے بعد  کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ اس علاقہ میں حزب اللہ کا غلبہ ہے۔

لبنان کی سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے کم از کم 17 اسرائیلی سٹرائکس کی اطلاع دی ہے، جو پچھلے مہینے میں علاقے کو نشانہ بنانے والے حملوں کی سب سے شدید راتوں میں سے ایک ہے۔

این این اے نے کہا کہ لیلکی کے نواحی علاقے کے ارد گرد چھ عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں، نیوز ایجنسی نے ان حملوں کو "جنگ کے آغاز کے بعد سے علاقے میں سب سے زیادہ پرتشدد" قرار دیا۔

اسرائیل نے اس خاص حملے کے لئے کوئی انتباہ جاری نہیں کیا  تھا جس نے جنوبی بیروت کے جناح محلے کو نشانہ بنایا  اور  ایک دفتر کو نشانہ بنایا ۔ ایران نواز ٹی وی چینل المیادین نے البتہ بتایا ہے کہ یہ

دفتر  حملے سے پہلے ہی خالی کر دیا گیاتھا۔

حزب اللہ کے ساتھ منسلک پین عرب نشریاتی ادارے نے کہا کہ المیادین اسرائیل کو اپنے میڈیا آفس پر حملے کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

لبنان کی وزارت صحت کے مطابق، اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والے شخص کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔

این این اے نے رپورٹ کیا کہ دفتر کو دو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا اور  یہ حملے میں "مکمل طور پر تباہ" ہو گیا، جس سے اندر آگ بھڑک اٹھی۔

المیادین کا دفتر بیروت میں ایرانی سفارت خانے کے سابقہ ​​احاطے کے قریب اور لبنانی فوج کی چوکی کے قریب واقع ہے۔

اسرائیل نے بدھ کے اوائل میں قدیم ساحلی شہر طائر میں حملے شروع کیے، جس میں این این اے کے مطابق "بڑے پیمانے پر تباہی اور گھروں، انفراسٹرکچر، عمارتوں، دکانوں اور کاروں کو شدید نقصان پہنچا۔"

لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ طائر پر ہونے والے حملوں میں 16 افراد زخمی ہوئے ہیں، جب کہ اے ایف پی کی فوٹیج میں پورے محلے ملبے تلے دبے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

"پورا شہر ہل گیا،" ایک رہائشی  نے صبح کے وقت لوگوں کے طائر کے مرکز کا بیشتر حصہ خالی کرنے کے لیے اسرائیلی فوج کے انتباہ کے بعد  فرار ہونے کے بعد  بین الاقوامی صحافتی ادارہ کے نمائندے  کو بتایا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ادرائی کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق IDF نے "حزب اللہ کے مختلف یونٹس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کمپلیکس" کو نشانہ بنایا۔

ادرائی نے طائر کو حزب اللہ کا ایک "اہم" گڑھ قرار دیا، حالانکہ ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے اتحادی "امل" کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ وہاں زیادہ اثر و رسوخ رکھتا ہے۔

پچھلے سال اسرائیل-حزب اللہ کی سرحدی جھڑپیں شروع ہونے سے پہلے، کم از کم 50,000 لوگ vائر میں رہتے تھے، یہ ایک متحرک شہر ہے جہاں عیسائی اور مسلمان دونوں آباد ہیں۔ اس شہر کو اس کی زیادہ تر آبادی سے خالی کر دیا گیا تھا جب اسرائیل نے گزشتہ ماہ حزب اللہ کے خلاف اپنے حملے میں اضافہ کیا تھا۔

vائر کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونٹ کے بلال کشمار نے کہا کہ منگل کو صرف 14,500 نفوس شہر میں باقی رہ گئے۔

لیکن شہر سے بدھ کے روز ایک نیا اخراج دیکھا گیا جب صبح 8 بجے اسرائیلی فوج کی طرف سے چار محلوں کے لیے انخلاء کی وارننگ جاری کرنے کے فوراً بعد لوگوں نے فرار ہونا شروع کر دیا۔

 ایک ویڈیو جرنلسٹ نے بتایا کہ ہنگامی ٹیموں نے شہر کا چکر لگایا اور لوگوں کو میگا فونز کے ذریعے انخلاء کی تلقین کی۔

مزید شمال میں صیدون شہر میں ایک فوٹوگرافر نے کوسٹل ہائی وے پر درجنوں کاریں دیکھی جو خاندانوں سے بھری ہوئی تھیں جن میں گدے، سوٹ کیس اور کپڑے  بھی لدے ہوئےتھے۔

طائر دنیا کے سب سے قدیم مسلسل آباد شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ اہم آثار قدیمہ کے مقامات کا گھر ہے، خاص طور پر رومن دور سے۔ شہر کے  تاریخی مقامات کے نقصان کا تخمینہ ہونا باقی ہے۔ تاہم، "نقصان ممکن ہے،"  ایک حملہ شہر کے کھنڈرات سے  50 میٹر سے بھی کم فاصلے پر ہوا۔

یونیسکو نے کہا کہ وہ ریموٹ سینسنگ ٹولز اور سیٹلائٹ امیجری کا استعمال کرتے ہوئے "طائر کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقام پر جاری تنازعہ کے اثرات کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔"



8 اکتوبر 2023 سے، حزب اللہ کی زیر قیادت فورسز تقریباً روزانہ کی بنیاد پر سرحد کے ساتھ اسرائیلی کمیونٹیز اور فوجی چوکیوں پر حملے کر رہی ہیں، اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ کے دوران اس کی حمایت کے لیے ایسا کر رہا ہے۔

7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے فوراً بعد لبنان کی سرحد پر واقع شمالی قصبوں سے تقریباً 60,000 رہائشیوں کو نکالا گیا، اس خدشے کے درمیان کہ حزب اللہ اسی طرح کا حملہ کرے گی، اور دہشت گرد گروپ کی طرف سے راکٹ فائر میں اضافہ ہو گا۔