سٹی42: روایت شکن چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے صرف بری روایتیں توڑی ہی نہیں، کچھ اچھی روایتں ڈال کر بھی جا رہے ہیں۔ آج عالی مرتبت چیف جسٹس کے اعزاز میں سپریم کورٹ کی جانب سے لنچ دیا جا رہا ہے جس کا خرچ عوام کے ٹیکس کے پیسہ سے نہیں بلکہ آنے والے چیف جسٹس ظہر عالم مندوخیل کی جیب سے ادا کیا جائے گا۔ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے اور یہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی لنچ میں شرکت کیلئے اس شرط کے سبب ہو رہا ہے کہ انہیں سرکاری خرچ سے لنچ نہیں دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آؤٹ گوئنگ سی جے کیلئے ظہرانے کا اہتمام نئے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کی جانب سے کیا گیا ہے، چیف جسٹس فائز عیسیٰ کو الوداعی ظہرانے پر تحائف بھی دیئے جائیں گے۔
بنیادی حقوق کی یادگار کا افتتاح
آج سپریم کورٹ میں زیرتعمیر "بنیادی حقوق کی یادگار " کا افتتاح بھی ہوگا. چیف جسٹس فائز عیسیٰ بنیادی حقوق کی یادگار کا ساتھی ججز کے ہمراہ افتتاح کریں گے۔
چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے اس سے قبل الوداعی عشائیہ لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں عوام کے پیسے سے 20 لاکھ روپے کا ڈنر نہیں لینا چاہتا۔
سپریم کورٹ کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جسٹس فائر عیسیٰ کے اعزاز میں ظہرانہ سرکاری خرچ پر یا سپریم کورٹ کے فنڈ سے نہیں ہوگا۔ قاضی فائر عیسیٰ کے اعزاز میں دیے جانے والے ظہرانے کے اخراجات نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور بعض ساتھی ججز اپنی جیب سے ادا کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریٹائرمنٹ کے موقع پر سپریم کورٹ کی جانب سے ججوں ان کے اہل خانہ اور وکلا نمائندوں کو عشایے کے انتظامات کے حوالے سے رجسٹرار آفس کو خط لکھ دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میرے اعزاز میں عشائیہ نہ دیا جائے، عشائیہ پر عوام کے پیسوں سے 20 لاکھ روپے کا خرچہ آتا ہے۔