سٹی42: غزہ کی صورتحال پر سلامتی کونسل میں جہاں امریکہ اسرائیل کی حمایت میں سرگرم ہے وہاں روس بھی خم ٹھونک کر فلسطینیوں کی حمایت کیلئے آگے آ گیا۔
غزہ میں جاری اسرائیل فلسطین جنگ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسی مندوب نےامریکی تجاویزپر اعتراض کرتے ہوئے قرارداد کو مسترد کردیا۔
سلامتی کونسل اجلاس میں روسی مندوب نےامریکی تجاویز کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ تمام دنیا غزہ میں غیرمشروط جنگ بندی کی توقع کر رہی ہے جبکہ امریکی قرارداد کے مجوزہ مسودے میں غیرمشروط جنگ بندی کی بات ہی نہیں کی گئی۔
اجلاس میں چینی مندوب نے کہا کہ غزہ میں بڑے انسانی المیے کو روکنا ہماری ترجیح ہے، سب سے پہلے جامع جنگ بندی ہونی چاہیے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی وزیرخارجہ نے غزہ میں امداد کی رسائی کیلئے جنگ بندی پرغور کی تجویز کے ساتھ کہا تھا کہ ہمیں کسی بھی قوم کے دفاع کے حق کی توثیق کرنی چاہیے۔
اجلاس میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی جانب سے فوری طور پر غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائدوں سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے کو مستقل بنیاد پرحل کیے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں فلسطین، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ نے بھی غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیا۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ حماس کے حملے خلا میں نہیں ہوئے، فلسطینیوں کو 56 سال حبس زدہ قبضے کا شکار بنایا گیا۔
سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ پر ہونے والے سہ ماہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش ہے، ایسے نازک لمحات میں اصولوں کا واضح ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کےحملوں کو فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینےکا جواز نہیں بنایا جاسکتا،غزہ میں بھیجی جانے والی امداد ضروریات کے سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہے، امداد پابندیوں کے بغیر بھیجی جانی چاہیے۔