(علی رامے)لاہور کے سب سے بڑے ترقیاتی منصوبے میں اربوں روپے کی مالی بےضابطگیاں پکڑی گئیں۔تین کھرب روپے مالیت کے اورینج لائن ٹرین منصوبے میں 258 ارب روپے کے بے ضابطگیوں کا انکشاف،آڈیٹر جنرل نے بے ضابطگیوں کی نشاندہی کردی۔
آڈیٹر جنرل پنجاب کی جانب سے اورینج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر کیے گئے آڈٹ کا والیم ٹو جاری کر دیا ہے جس میں اورینج ٹرین منصوبے میں مجموعی طور پر دو کھرب اٹھاون ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں پکڑی گئی ہیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ٹھیکوں، زائد ادائیگیوں اور ٹیکسز میں چھوٹ سمیت متعدد مالیاتی امور میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔
دستاویزات کے مطابق اورینج ٹرین منصوبے میں مارکیٹ ریٹ سے زائد قیمت پر خریداری کی گئی، منصوبے کی جلد تکمیل کیلئے ٹیکسز میں ٹھیکیداروں کو چھوٹ سمیت دیگر امور میں 85 ارب روپے سےزائد کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ آڈٹ رپورٹ چینی اور مقامی ٹھیکیداروں کو ادائیگیوں اور مختلف امور پر بھی 93 ارب سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق اورنج لائن منصوبے کے سول ورک میں 80 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ کنٹریکٹ مینجمنٹ سمیت تعمیراتی کام بھی مہنگے نرخوں میں الاٹ کیے گئے جبکہ منصوبے کو جلد مکمل کرنے کیلئے محکمہ خزانہ کے بائی اینیول ریٹس بھی نظرانداز کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان مالی بے ضابطگیوں پر ایل ڈی اے او ماس ٹرانزٹ کے حکام سے باقاعدہ جواب مانگا گیا لیکن وہ مفصل جواب نہیں دے سکے، جس پر آڈٹ پیرا بنا دئیے گئے ہیں۔