ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سموگ کورونا سے بھی زیادہ خطرناک قرار

 سموگ کورونا سے بھی زیادہ خطرناک قرار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مال روڈ (سعد یہ خان) لاہور نے فضائی آلودگی میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا، ائیر کوالٹی انڈیکس 350 تک پہنچ گیا۔ماہرین نے سموگ کو کورونا سے بھی زیادہ خطرناک وبا قرار دیدیا، آئندہ کچھ سالوں میں ماسک اور مصنوعی آکسیجن کے ساتھ سانس لینا پڑے گی۔

لاہور کی فضا خطرناک حد تک آلودہ ہوگئی، پورا سال پیدا ہونے والی گیسز فضا کی نمی میں تحلیل ہونے لگیں، جو آئندہ کچھ ماہ کے دوران حفاظتی زون کو بری طرح متاثر کریں گی۔

ماہر ماحولیات سید اجمل رحیم کے مطابق روزانہ ہزاروں ٹن خطرناک گیسز انسانوں کے ساتھ ساتھ پودوں کی افزائش کو بھی متاثر کرتی ہیں، ترقی یافتہ ممالک نے خطرناک انڈسٹریل ٹیکنالوجی کو بدل دیا ہے لیکن پاکستان میں ابھی بھی اس پرانی طرز کی ٹیکنالوجی پر کام ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سموگ کورونا سے بھی زیادہ خطرناک وبا ہے جو نومولود بچوں میں جسمانی معذوری کا باعث بنتی ہے، سموگ کی وجہ سے پودوں میں آکسیجن کی پروڈکشن کم ہوجاتی ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث کرہ ارض پر بسنے والے جاندار تو متاثر ہوتے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ فصلوں کی پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے۔

دوسری طرف شہر میں سموگ ضلعی انتظامیہ کیلئے بڑا چیلنج بن گئی ڈپٹی کمشنر لاہور مدثرریاض ملک نے کہا ہے کہ سموگ سے نجات کیلئے حکمت عملی تیار کرلی، اینٹی سموگ کارروائیاں مزید تیز کردی گئی ہیں، بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر لانے کیلئے 2 ارب خرچ کرنے کا پلان تیارکرلیا۔ 

سٹی 42 سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ انسداد سموگ کیلئے بھٹوں کی بندش کیلئے لاہور کو ریڈ زون میں شامل کر لیا گیا، بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر لانے کے لئے 2 ارب روپے مختص کر دیئے گئے ہیں، شہر میں کوڑا کرکٹ اور باقیات کو آگ لگانے پر دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے۔ دھواں چھورٹی گاڑیوں کے 72 گھنٹے میں فٹنس سڑٹیفکیٹ مانگ لئے گئے ہیں، انسداد سموگ پالیسی کی خلاف ورزی پر 216 صنعتی یونٹس کو زیرو ٹالرنس کے تحت چیک کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اینٹی سموگ کارروائیوں کے دوران  2036 گاڑیوں کی چیکنگ میں 405 کے چالان کیے گئے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو ایک لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا گیا، 252 صنعتی یونٹس کو نوٹس جاری کیے گئے، کارروائیاں واہگہ ٹاؤن، راوی ٹاؤن، شالامار ٹاؤن، سمن آباد ٹاؤن، داتا گنج بخش ٹاؤن، علامہ اقبال ٹاؤن اور نشتر ٹاؤن میں کی گئیں۔

Sughra Afzal

Content Writer