(سٹی 42) لاہور ہائیکورٹ نے شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی، نوازشریف ضمانت کے باوجود رہا نہیں ہونگے، عدالت نے ایک ، ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
لاہورہائیکورٹ کے جج جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے اعظم نذیر تارڑ، حفیظ رحمان چودھری، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سردار احمد جمال سکھیرا لاہور ہائیکورٹ پیش ہوئے، نواز شریف کا علاج کرنیوالی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹرمحمود ایاز بھی عدالت پیش ہوئے۔
نیب پراسکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ نوازشریف کا سپریم کورٹ طبی بنیادوں پر ضمانت کا فیصلہ سنا چکی ہے، ملزم کا جیل میں علاج ممکن ہو تو طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں ہوسکتی، میڈیکل بورڈ تعین کریگا، نوازشریف کا جیل میں علاج ممکن ہے یا نہیں، میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کو مدنظر رکھ کر درخواست کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے ڈاکٹر سے استفسار کیا کہ آپ نواز شریف کا علاج کر رہے ہیں، آپ کا نوٹیفکیشن کدھرہے کہ آپ بورڈ کی سربراہی کررہے ہیں، جس پر ڈاکٹر محمود ایاز نے میڈیکل بورڈ بنانے کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کردیا۔
ڈاکٹر محمود ایاز نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کو ملٹی پل ایشو، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کی بیماری ہے، نوازشریف کے گردے بھی خراب، 2 مرتبہ دل کا آپریشن بھی ہوچکا ہے، ہم ا بھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ نوازشریف کو کیا بیماری لاحق ہے، میڈیکل بورڈ ان کے تمام خون کے نمونوں کے تجزیے کرچکا ہے، نوازشریف کے ٹیسٹ لیے ہیں انکا بون میرو ٹھیک ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم کے خون کے خلیے جلد ٹوٹ پھوٹ رہے ہیں، سابق وزیراعظم کےپلیٹ لیس بہت جلدی گرجاتے ہیں، ہم روز پلیٹ لیٹس لگاتے ہیں وہ روز تباہ ہو جاتے ہیں، کوئی نا کوئی چیز نواز شریف کے پلیٹ لیٹس تباہ کر رہی ہے۔
عدالت نے ڈاکٹر محمود ایاز سے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف بات کرنے کے قابل ہیں؟ سابق وزیراعظم کی طبی صورتحال کیا ہے، نوازشریف کا علاج کرنیوالا بورڈ 6 ممبران پر مشتمل ہے۔
جس پر ڈاکٹر محمود ایاز نے جواب دیا کہ 6 ممبرز بورڈ میں تھے اب کچھ اور ڈاکٹرز کو بھی شامل کر لیا گیا ہے، نواز شریف کے ذاتی معالج کو بھی بورڈ میں شامل کر لیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹ کہاں ہے؟ جس پر ڈاکٹر محمود ایاز نے رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔
ڈاکٹر ایاز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نواز شریف دل کے مریض ہیں، شوگر سمیت کئی بیماریاں ہیں، بورڈ کی 2 دفعہ میٹنگ ہوتی ہے، صحت سے متعلق فیصلے کیے جاتے ہیں، نواز شریف کے ڈینگی کے ٹیسٹ بھی کیے گئے ہیں، سابق وزیراعظم نوازشریف کا گزشتہ 2 ماہ میں 5 کلووزن کم ہوا ہے، نواز شریف کو خون گاڑھا کرنے کی ادویات نہیں دے سکتے، ہم نواز شریف کو امینو گلوبین کےانجکشنز لگا رہے ہیں۔
عدالت نےنواز شریف کی درخواست ضمانت پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ایک، ایک کروڑ روپے کے 2ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیدیا، درخواست ضمانت منظور ہونے کے باوجود رہا نہیں ہوںگے کیوںکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ کیس زیر سماعت ہے۔
فیصلہ سننے کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی ضمانت پرعدلیہ کاشکرگزارہوں، ڈاکٹر ابھی تک میاں نوازشریف کی بیماری نہیں جان سکے، میاں نوازشریف کی ضمانت پرپوری قوم خوش ہے،پوری قوم میاں نوازشریف کی صحت یابی کےلیے دعاکرے۔