سٹی42: پنجاب پولیس کے ستر اہلکاروں کے زخمی ہونے، ایک پولیس اہلکار کے شہید ہونے اور پانچ پولیس اہلکاروں کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات آنے سے پہلے پنجاب کی وزیر اطلاعات ڈائرکیٹر جنرل پبلک ریلیشنز کے دفتر میں نیوز کانفرنس کر کے پی ٹی آئی کے پر تشدد دھاووں پر سخت تنقید کرتے ہوئے بتا رہی تھیں کہ پی ٹی آئی کے شر پسند پولیس پر حملے کر رہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے وضاحت کے ساتھ بتایا کہ وام شہریوں نے بانی کی مرو یا کرو ہدایت پر کسی شر پسند سرگرمی میں حصہ نہیں لیا البتہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خاص تیاری کر کے جمع کئے ہوئے جتھے پولیس پر حملے کر رہے ہیں۔ عظمی بخاری نے پنجاب میں بانی کی کال کو مکمل ناکام قرار دیا اور پنجاب میں پی ٹی آئی کے فساد بھڑکانے والے لیڈروں کا تمسخر اڑا یا تاہم اس کے ساتھ ہی انہوں نے بہت سنجیدگی سے بتایا کہ یہ لوگ ایک اور نو مئی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے یہ بھی کہا کہ جس طرح یہ لوگ پولیس پر حملے کر رہے ہیں، ایسے صرف پی ٹی آئی کے تربیت یافتہ لوگ کرتے ہیں یا طالبان کرتے ہیں۔
ڈی جی پی آر کے دفتر میں صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری نے ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران آنے والی تازہ ترین اطلاع میڈیا کے نمائندوں سے شئیر کرتے ہوئے دکھ کے ساتھ بتایا کہ سرگودھا میں شر پسندوں کے حملے میں زخمی ہونے والا ایک پولیس اہلکار شہید ہو گیا ہے ، پانچ کی حالت تشویش ناک ہے اور ستر سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
پندرہ سو پولیس اہلکار سادہ کپڑوں میں گنڈاپور کے ساتھ کیوں ہیں
عظمیٰ بخاری نے کہا، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے جب یہ کہا کہ پختونخوا صوبائی حکومت کا کوئی سرکاری ملازم احتجاج میں نہیں جائے گا۔اس کے باوجود 15سو پولیس اہلکار گنڈا پور کی حفاظت کے لیے سفید کپڑوں میں چلے ۔وہ پندرہ سو پولیس اہلکار کیا کررہے ہیں وہ یہ کر رہے ہیں جو یہ پولیس والوں کو مارا جا رہا ہے ۔
عظمیٰ بخاری نے کہا، میں نہیں سمجھتی کہ ہمارے خیبر پختونخواہ کے بچے اتنے ظالم اور سنگدل ہوسکتے ہیں کہ اپنے لوگوں کو ماریں۔ یہ بندوقیں چلانا ، گولیاں چلانا اور سروں پر ٹارگٹ کرنا طالبان کو پتا ہے یا پی ٹی آئی والوں کو پتا ہے ۔ پختونخواہ کے بچے نہیں کرسکتے ۔ یہ ان کے بس کی بات نہیں ہے اور وہ جو علی امین گنڈا پور ہیں وہ وکھرے ہی سسستے سلطان راہی بنے ہوئے ہیں ۔ اس کو شرم نہیں آ رہی اس کا اپنا صوبہ جل رہاہے دوسرے صوبے میں وہ آگ لگا رہا ہے ۔
علی امین کے جتھے پولیس پر فائرنگ کر رہے ہیں
عظمیٰ بخاری نے کہا ، اب کوئی اس کو اگر پرمن احتجاج کہے تو میں اس کو پاکستانی ماننے کے لیے تو تیار نہیں۔ ان کا احتجاج جو ہر وقت پر تشدد ہوتا ہے اسے احتجاج کیسے فرض کر سکتے ہیں۔ تو یہ جو پولیس والے مرتے ہیں کیا یہ پاکستانی نہیں ہیں، کیا ان کی جانیں اتنی فالتو ہیں اور اتنی ارزاں ہیں کہ وہ جو چاہے ان کو مار دے، تو پوچھنے والا کوئی نہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا اب اٹک کے موٹر وے پربھی پولیس اہلکاروں کو مارا جا رہا ہے ۔ ایف سی اہلکار ہے سمیع اللہ اس کو ٹانگ پہ گولی ماری گئی ہے اب یہ ٹانگ پہ گولی جنات یا موکلات نے تو چلائی نہیں ہوگ۔
عظمی بخاری نے علی امین گنڈاپور کے ساتھ موجود جتھوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، یہ جن جن کو اپ بھرتی کر کے لائے ہیں، وہ یوتھ فورس کی شکل میں، وہ افغانیوں کی شکل میں- جس بھی شکل میںہیں، یہ ہی پولیس پر فائرنگ کر رہے ہیں۔ اس اہلکار کو پولیس شفٹ کر دیا گیا ہے۔
سر کو ٹارگٹ کر کے گولی چلانا طالبان کا طریقہ واردات ہے
عظمی بخاری نے مزید بتایا، کٹی پہاڑی میں موٹروے اٹک پر کانسٹیبل واجد کو گردن پہ گولی لگی ہے اور ایک گولی بازو پہ لگی ہے اس کانسٹیبل واجد کو ایک گولی گردن پہ لگی ہے ایک گولی اس کے بازوپہ لگی اور وہ کریٹیکل حالت میں ہے اس کے بعد واچ ٹائم میں ہمار ے زخمی سب انسپیکٹر صاحب فاروق ایک انسپیکٹر زخمی ہیں۔ ذوہیب اور ایک کانسٹیبل تھا، مبشر جس کا میں نے اپ کو بتایا کہ مبشر اپنی جان سے چلا گیا یہ پانچ لوگ کریٹیکل ہیں اور ان کے سروں کو ٹارگٹ کر کے گولیاں چلائی گئیں۔ یہ طالبان کا طریقہ واردات ہے کہ وہ سر کو ٹارگٹ کرتے ہیں تاکہ کسی کی بچنے کی جو ہے، وہ امید نہ رہے۔ اور ان سب کو سروں پر ٹارگٹ کیا گیا ہے۔
عظمی بخاری نے پنجاب انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں سے کہا کہ میڈیا کے نمائندوں کو تصویریں تو دکھا دیں جو زخمی اہلکاروں کی تصویریں اپ کے پاس یہ دکھائیں، یہ ساری چلائیں تصویریں ۔ یہ سب زخمی اہلکار ہیں جن کو مارا گیا ہے اور کسی کی گردن پہ گولی ہے کسی کی بازو پہ گولی ہے. کیا یہ گولی "پرامن سیاسی کارکن" چلا رہے ہیں.
اس کے بعد ایک طرف ریاست پہ حملہ ہے دوسری طرف وہ چاہ رہے ہیں کہ ہم سے مذاکرات کر لیں. کس چیز کے مذاکرات کریں گے. ریاست یہ سب کیوں کرے۔ کیا ان کو شہہ دینے کے لیے ان کے ساتھ مذاکرات کریں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا، جن اہلکاروں کو مارا جا رہا ہے یہ بھی کسی کے بچے ہیں بھائی یہ بھی پاکستانی ہیں۔ ان کےبھی گھر بار ہیں۔ کیا صرف آپ کے پرتشدد اور فسادی جتھے کو ہی اس پاکستان میں رہنے کا حق ہے؟ باقی سب کو یہاں سے فارغ کرا دیا جائے؟
اٹک شہر سمیت سارے پنجاب میں زندگی نارمل، عظمیٰ نے فوٹیج دکھا دیں
عظمی بخاری نے کہا آج لاہور کے اندر پی ٹی آئی لاہور کے پریزیڈنٹ نے کہا کہ " ہم نکلنے لگے ہیں" , کہاں ہیں وہ پریزیڈنٹ۔ کہاں گئی وہ کال۔ لاہور میں ایک پرندے نے بھی پر نہیں مارا، کوئی شہری کسی نام نہاد احتجاج کے لئے سڑک پر نہیں آیا۔ اب پنجاب کے مختلف شہروں کی فوٹیجز میں آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتی ہوں اور یہ ابھی ریسنٹ فوٹیج ہیں۔ ہر جگہ صورتحال نارمل ہے۔ گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ بھر کے کے اندر میں نے یہ اکٹھی کی ہیں اور یہ پنجاب کے مختلف اضلاع ہیں۔ شاید ایک ایک ضلع کا نام لینا میرے لیے جلدی میں ممکن نہ ہو لیکن یہ تمام شہر کھلے ہوئے ہیں۔ اور یہ بہاولپور ہے جس کے اندر زندگی نارمل ہے، یہ جی ٹی روڈ گجرانوالہ ہے جی یہ گجرانوالہ کا جی جی روڈ جو ہے وہ نارمل چل رہا ہے۔ یہ جہلم ہے۔ جی یہ جہلم کا جی ٹی روڈ ہے جس کے اوپر ٹریفک رواں دواں ہے۔ اس کے بعد یہ ہے جی اٹک جہاں پر اس وقت فساد ہو رہا ہے موٹروے کے اوپر ۔ وہاں اٹک شہر کے اندر لوگ آرام سکون سے اپنی زندگی جی رہے ہیں۔
صرف وہ فساد ی گروپ جو کے پی کے سے لیس ہو کے آیا ہے اسلحے کے ساتھ، لوگوں کو مرنے مارنے کے لی، وہ وہاں موٹر وے پر فساد کر رہا ہے۔ چکوال کی زندگی نارمل ہے، یہ ہمارے مری کے اندر کے حالات ہیں۔ ذرا جہلم بھی دکھائیے جہلم دکھا دیں یہ جہلم ہے جی یہاں پر بھی جو ہے وہاں زندگی رواں دوا ں ہے، اور یہ مختلف ہر شہر کا فوٹیج جو ہے یہ چلتا رہے گا ۔ عظمیٰ بخاری نے اپنی نیوز کانفرنس میں پنجاب کے تقریباً تمام بڑے شہروں سے موصول ہونے والی نارمل حالات کی جھلک صحافیوں کو دکھائی۔
لاہور میں رِنگ روڈ، بتی چوک کھلا ہوا ہے، مار کٹائی کے دعوے کرنے والے غائب ہیں
عظمی بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیڈروں نے جنہوں نے بتایا تھا کہ لاہور میں آج دوبارہ مار کٹائی ہونے والی ہے تو وہ ہم انتظار ہی کرتے رہے بائی دی وے رنگ روڈ جو ہے وہ بھی آج کھلا ہوا ہے ۔ اس وقت مجھے بتایا گیا ہے، بتی چوک بھی کھول دیا گیا شا ہدرہ جو ہے ا اس کا اینٹری پوائنٹ جو ہے وہ بھی کھول دیا گیا ہے صرف جو لاہور سے باہر جانے والے لوگ ہیں ان کو ظاہر ہے سیکیورٹی چیک کے بعد جو ہے وہ بھیجا جا رہا ہے ادر یہ تمام جگہیں کھول دی گئی ہیں۔
جانبدار میڈیا نمائندوں پر سیدھا سوال
عظمیٰ بخاری نے کہا، میں بہت تکلیف اور اس کے ساتھ میں درد دل کے ساتھ آپ سے گزارش کرنا چاہتی ہوں کہ ضرور کریں آپ کو بھی کوئی نہ کوئی سیاسی لیڈر پسند ہوگا آپ کو پولیٹیکل پارٹیز کے ساتھ ایفلیشن، محبت ہوتی ہے، لیکن میرا سوال یہ ہے کہ وہ کانسٹیبل مبشر جس نے ابھی 10 منٹ پہلے دم توڑا ہے، جو پانچ کریٹیکلی انجرڈ پولیس اہلکار ہیں جن کی گردنوں میں گولیاں ماری گئی ہیں، جن کو بازوؤں میں، جن کے پیٹوں میں گولیاں ماری گئی ہیں، کیا ان کو بھی جینے کا حق نہیں ہے۔ کیا ان کے بنیادی کوئی حقوق نہیں ہیں۔
یہ کرنے کے والے پاکستانی نہیں ہیں ۔ یہ 10 ، 15 ہزار سرکاری افسر جو ہیں اور یہ جو جتھے، آپ نے فورس بنائی ہوئی ہے اس کے ذریعہ آپ کو پاکستان کو یرغمال بنانے دیں، اور آپ کہیں کہ ان کوآزادی ہدی جائے۔
ان کو ہر طرح کی آزادی دے کے باقی پورے پاکستان کو جہنم میں جانے دیں۔ ایسے نہیں ہوگا اور وہ جو بشری بی بی ہے جو اس وقت سلطانہ ڈاکو پلے کر رہی ہیں، ان کو ویلکم ٹو پولیٹکس میں ان کو کہنا چاہتی ہوں اور آپ کھل کے کھیلیں، وہ بھی کھل کے کھیل رہی ہیں، ہم بھی کھل کے کھیل رہے ہیں۔ مزہ ائے گا ۔ عظمیٰ بخاری نے کہا، لیکن اب یہ مذہب کارڈ اور اب یہ گھریلو کارڈ اور اب جو ہے ، وہ سیاست میں نہیں چلتاہے۔ وہ نہ کریں آج وہ باقاعدہ کنٹینر سے خطاب کرتی ہوئی آپ کو دکھائی دی۔ ملک کا رونا بھی انہوں نے رویا اور انہوں نے جو ہے وہ پورا باقاعدہ پٹھانوں کو اکسایا کہ جی وہ آپ پٹھان ہیں، آپ واپس نہیں جاتے ۔ مجھے تو مجھے تو ترس آتا ہے، مجھے افسوس ہوتا ہے اپنے ان بھائیوں کے اوپر جن کے شاید برین واش ہو گئے ہیں یا وہ اپنے صبر کر چکے ہیں اپنے حالات کے ساتھ کہ 12 سال سے ان کی وہاں حکومت ہے۔
عظمی بخاری نے کہا خیبر پختونخوا کے وسائل کے بل پر بشریٰ شہزادی بن کے وہاں سے جلوس لے کے نکلی ہیں اور باقاعدہ جلوس سے خطاب بھی کر رہی ہیں تو ویلکم ٹو پولیٹکس ۔
وہ چاہتے ہیں کہ ریاست ری ٹیلئییٹ کر ے۔ وہ چاہتے ہیں، ان کا پروگرام اور ایجنڈا یہ ہی ہے کہ ریاست ریٹیلی ایٹ کرے۔ ریاست بھی گولیاں چلائے تاکہ ان کو لاشیں ملیں۔ حالات خراب ہوں۔ ہم ریاست ہیں، ہم ذمہ دار ریاست ہیں، ہمیں یہ ان کا پلان معلوم ہے۔ میں نے آپ کو پہلے بھی کہا تھا، جہاں سے یہ سوچنا شروع کرتے ہیں ہمیں وہاں سے پتہ ہوتا ہے یہ کیا کرنے جا رہے ہیں۔ ان کے کسی بندے کو خراش بھی آ جائے گی تو یہ بیرون ملک شور مچا دیں گے۔
اٹک، ہکلا اور بعض دیگر جگہوں پر علی امین کے جتھوں کی غنڈہ گردی کے متعلق بتانے سے پہلے عظمی بخاری میڈیا کو بتا رہی تھیں کہ پنجاب اور لاہور کے اندر کسی بھی جگہ پر آپ کو قابل ذکر لوگ نکلتے نظر میں آئے،
خیبرپختونخوا سے آنے والے کچھ لوگ جتھے کی صورت میں آ رہے ہیں
اعظمی بخاری نے طنز کرتے ہوئے کہا ، "ابھی تک انقلاب سو رہا ہے اٹھے نہیں ہیں"۔
بانی کی بیوی بشریٰ کے کردار پر بات کرتے ہوئے عظمی بخاری نے کہا کہوہ سیاست کر رہی ہے، اب کوئی ایسا نہیں جو کہہ سکے کے وہ سیاسی خاتون نہیں ہے۔ بشری بی یی کے خطاب کی ویڈیو بھی ہیں جس میں بول رہی تھی کہ خان کو رہا کروا کے لانا ہے۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات نے بانی کی بیوی پر اپنی دانست میں طنز کے تیر برساتے ہوئے کہا بشری بی بی کے ہاتھ میں پہنی ہوئی انگوٹھی بہت پیاری تھی۔
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ بیلاروس کا وفد پاکستان میں آیا ہے آج کے دن ہی ان لوگوں کو آنا ہے۔ انہوں نے اپ ڈیٹ کیا کہ پورے پنجاب کے اندر سے 80 "مجاہدین" کو گرفتار کیا گیا. عظمیٰ بخاری نے طنز کرتے ہوئے کہا، اس کے بڑی شرمندگی کس لیڈرکے لیے نہں ہو سکتی جس کی مرو مارنے کی کال پر لوگ باہر نہ آئیں۔ عظمیٰ نے اپنی لیڈر مریم نواز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، مریم نواز نے پنجاب کی عوام نے فتنہ کو ریجکٹ کرنے پر شکریہ ادا کرنے کا کہا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا، پی ٹی آئی کا پرامن احتجاج ہو یہ ممکن ہی نہیں۔ عظمیٰ بخاری نے یہ الزام لگایا، "پچاس پچاس روپے دیکر لوگوں کو لایا گیا". انہوں نےپی ٹی آئی کے فساد میں ملوث لیڈروں کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہا، جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے رپورٹربننے کی کوشش کی،لطیف کھوسہ کا جلوس چار لوگوں پر مشتمل تھا جن میں سے تین منشی ہیں، بشریٰ بی بی کنٹینر پر خطاب کر رہی ہیں جن کے سامنے چار لوگ تھے۔ مجھے کل سے علیمہ باجی نہیں مل رہیں۔میں ان کی خیریت دریافت کرنا چاہ رہی تھی۔
مزاحیہ باتیں کرنے کے دوران ہی عظمیٰ بخاری نے یہ بھی بتایا کہ کھنہ پل ہر پرامن لوگوں کے تشدد سے 6 اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں اور پولیس وین کو بھی جلا دیا گیا۔ کے پی کے کے اندر اب رہٹ پچاس روپے ہو گیا ہے اتنا ریت کیو گرا دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کا اور امن کا تعلق کہیں سے نہیں ہے
صوبائی وزیراطلاعات نے دعویٰ کیا کہ پنجاب کے کسی شہرکے اندرراستوں کی بندش نہیں،لاہور شہر میں معمول کے مطابق زندگی چل رہی ہے، چند ایک جگہ پر باہر جانے والے راستے بند ہیں،
کسی عمرہ کرنے والے شہری کو نہیں روکا،و شاہدرہ کی طرف کون سا ایئرپورٹ ہے جہاں عمرہ والے جارہے تھے۔ وہ اِن لوگوں کی صرف رنگ بازی تھی اور کچھ نہیں تھا۔