سٹی42: دلہن نے بیوٹی پارلر میں نیک اپ کروانے کے بعد شاہدرہ واپس جانے کے لئے بتی چوک سے پیدل چل کر رکاوٹیں عبور کیں، جنازہ لے جانے والی ایمبولینس کو بتی چوک عبور کر کے گوجرانوالہ جانے کے لئے اہلکاروں کو مرحوم کی میت کا ملاحظہ کروانا پڑا، عام شہریوں کو بتی چوک عبور کرنے کے لئے کنٹینروں کے پہلو میں چھوڑے گئے تھوڑے سے راستے سے قطاروں میں لگ کر گزرنا پڑا، یہ راستے جن کے لئے بند کئے گئے تھے, وہ "ڈو آر ڈائی احتجاج" کرنے کے لئے سڑک پر آئے نہ اسلام آباد گئے۔
پی ٹی آئی کے لیڈروں نے پہلے اسلام آباد جانے سے انکار کی یہ وجہ بتائی کہ پولیس نے تو راستے ہی بند کر دیئے ہیں، پھر یہ کہا کہ ہم بتی چوک پر احتجاج کریں گے، صبح گیارہ بجے "ڈو آر ڈائی احتجاج" کا اعلان کیا لیکن دن بھر اس بتی چوک سے کئی کلومیٹر دور تک ان کا نام و نشاں تک نہ مل سکا۔ اس دوران شہری خوب خوار ہوئے۔
پولیس کے اہلکاروں نے بتی چوک پر "ڈو آر ڈائی احتجاج" کے لئے آنے والوں کے استقبال کے لئے قیدیوں کی گاڑیاں تیار کھڑی رکھیں لیکن لیڈر آئے نہ ہی کارکن آئےْ۔
دوپہر 2 بجے کے بعد پی ٹی آئی کی کارکن عورتوں کا ایک چھوٹا سا گروپ بتی چوک پہنچا ،جو پولیس کے آنے پر منتشر ہو گیا۔۔ پولیس نے تین چار خواتین کو حراست میں بھی لے لیا۔
بتی چوک آنے جانیوالے تراستے کنٹینر لگا کر جزواً بند کیے گئے تھے۔ پولیس موقع پر موجود تھی۔ پولیس نے عمرہ سے واپس آنیوالی مسافر خواتین کو بھی پی ٹی ورکرز سمجھ کر روک لیا تاہم پاسپورٹ دیکھ کر انہیں چھوڑ دیا۔ شاہدرہ سے پارلر تیار ہونے آئی دلہن بھی بتی چوک پر پھنس گئی جو بعدازاں موٹرسائیکل پر شادی ہال روانہ ہوئی۔ اس دوران 2 میتوں کو لے جانے والی ایمبولینسیں بھی راستے بند ہونے سے پھنسی رہیں ،جنہیں کچھ دیر بعد پولیس نے گزرنے دیا۔
پی ٹی آئی کے لاہور کے لیڈر شیخ امیتاز نے اپنے ہمدرد صحافیوں کو فون پر بتایا کہ میں بتی چوک کے نزدیک ہی موجود ہوں لیکن کسی کے سامنے نہیں آ رہا، جب پولیس والے سڑک پر سے رکاوٹین ہٹا دیں گے تو ہم اسلام آباد جائین گے۔ انہوں نے البتہ یہ نہیں بتایا کہ جانا اسلام آباد تھا تو بتی چوک پر احتجاج کرنے کے لئے کارکنوں کو کیوں بلایا تھا، بلا ہی لیا تھا تو خود "ڈو آر ڈٓئی" احتجاج کرنے کے لئے آئے کیوں نہیں۔