ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حماس نے اسرائیل کے 13 یرغمالیوں کی رہائی روک دی

Hamas, Gaza, Israeli hostages, Rafah Crossing, City42, Qatar, Egypt, Lebnon, Hazb ullah,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: حماس نے غزہ میں تمام امدادی ٹرکوں کےداخلہ میں رکاوٹ کا دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیل کے آج رہا کئے جانے والے 13 یرغمالیوں کی رہائی کئی گھنٹے سے روک رکھی ہے۔ قطر کی جانب سے اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ فائر بندی کا معاہدہ برقرار ہے۔
حماس کے عہدیدار نے ایک بین الاقوامی نشریاتی ادارہ کو بتایا کہ حماس نے ہفتہ کی شام اسرائیل کے جن یرغمالی شہریوں کورہا کرناتھا  ان کی رہائی اب روک دی ہے۔ حماس کے عہدیدار نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے جنوبی غزہ پر ڈرون اڑائے ہیں اور  شمالی غزہ میں جانے والے امدادی سامان کے 97 ٹرکوں کو روک دیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے 100 میں سے صرف تین ٹرکوں کو شمالی غزہ تک پہنچنے کی اجازت دی۔

دوسری جانب اسرائیل نے  فائر بندی کے معاہدہ کی کوئی خلاف ورزی کرنے کی تردید کی ہے۔ 

اسرائیل میں ہفتے کے روز  دوپہر سے ہی حماس کی قید سے رہائی پانے والے یرغمالیوں کے دوسرے گروپ کی آمد کے لیے تیاری کی جا رہی تھی۔ مزید 13 اسرائیلی شہریوں کی رہائی متوقع رہائی ہفتہ کی شام کو یرغمالیوں کے معاہدے کےنتیجہ میں لڑائی میں وقفے کے دوسرے دن ہونا تھی  یہ معاہدہ  جمعہ کی صبح 7 بجے سے نافذ العمل ہوا تھا، جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی میں چار دن کا وقفہ بھی شامل ہے۔  حماس کی طرف سے رہائی پانے والے مزید 10 یرغمالیوں کے ہر گروپ کے لیے ممکنہ طور پر جنگ بندی کو ایک اضافی دن کے لیے بڑھایا جا سکتا ہے۔

وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بتایا کہ جمعہ کی رات اسرائیل کو یرغمالیوں کی فہرست موصول ہوئی  تھی جنہیں ہفتے کے روز رہا کیا جانا تھا۔ فہرست کا جائزہ لینے کے بعد، اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے یرغمالیوں کے اہل خانہ کو مطلع کیا، اب ان لوگوں کے رشتہ دار اور پورا اسرائیل ان کی رہائی کا انتظار کر رہا  ہے، ان یرغمالیوں کو رفاح چیک پوسٹ پر شام 4 بجے پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے رہا گیا جانا تھا لیکن حماس کی طرف سے ان یرغمالیوں کو چھوڑنے کی کوئی علامت رات ساڑھے گیارہ بجے بھی نظر نہیں آ رہی۔
اس سے ہفتہ کے روز قبل مصر نے کہا تھا کہ اسے "تمام فریقوں کی طرف سے مثبت اشارے ملے ہیں" کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کو "ایک یا دو دن" کے لیے بڑھایا جا سکتا ہے - ہفتہ کی شام پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ اب ایسا ہو گا یا نہیں۔

اسی دوران حماس کے لبنان میں موجود ایک لیڈر  اسامہ حمدان نے کہا  کہ "ان مسائل کو حل کرنے" کی کوششیں جاری ہیں جن کی وجہ سے حماس نے یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کر رہی رہی ہے۔

اسامہ حمدان نے حزب اللہ کے حامی المیادین نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ "کل خلاف ورزیاں ہوئی تھیں اور آج بھی انہیں دہرایا گیا۔"

حمدان لبنان میں مقیم ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ اس کا  غزہ میں موجود حماس کی قیادت پر کتنا اثر ہے کیونکہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے حماس کے زیادہ تر فیصلے غزہ میں اس کے رہنماؤں کے ذریعہ کیے گئے ہیں۔

ایک قطرہ نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ قطر اب بھی بحران کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور تاخیر کے باوجود اسرائیل-حماس جنگ بندی کا معاہدہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔