سٹی42: راجستھان میں آج ہونے والے ریاستی انتخابات میں بھی تیتر سنگھ ہمیشہ کی طرح امیدوار ہیں اور ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی ان کی ہار یقینی ہے۔ تیتر سنگھ جو سڑکیں الیکشن جیت کر بنانا چاہتے ہیں وہ اس مرتبہ بھی نہیں بن پائیں گی۔ تیتر سنگھ کے برعکس مہاراشٹر کے شہر ممبئی کا ایک شہری داد راؤ ہے جو کبھی الیکشن نہیں لڑا لیکن ٹوٹی پھوٹی سڑک کو نیا بنانے کا کوئی موقع کبھی ضائع نہیں کرتا۔
راجستھان کے شہری تیتر سنگھ نے پچھلے پچاس سال میں 31 الیکشن لڑے اور سب ہی الیکشن ہار گئے۔78 سالہ آج تیتر سنگھ اپنا 32 واں الیکشن لڑ رہے ہیں۔ تیتر سنگھ امیر بھی نہیں، غریب آدمی ہین اور ان کے ڈیکلئیرڈ ذاتی اثاثے 2500 روپے کے لگ بھگ ہیں۔
تیتر سنگھ سے جب پوچھا جاتا ہے کہ آپ الیکشن جیت کر کیا کرنا چاہتے ہو تو تیتر سنگھ کا ہمیشہ ایک ہی جواب ہوتا ہے میں الیکشن جیت کر راجستھان میں سڑکیں بناؤں گا ۔ وہ الیکشن کبھی نہیں جیت پاتے ور ان کے انتخابی منشور میں سر فہرست سڑکیں کبھی نہیں بن پاتیں، گو کہ اس نصف صدی کے دوران راجستھان میں بین الاقوامی معیار کی بہت سی سڑکیں بن چکی ہیں۔
تیتر سنگھ تبدیلی لانے کے لئے سیاست کرنا ضروری تصور کرتے ہیں جبکہ ممبئی کے شہری داد راو کام پر آتے جاتے جب کسی سڑک میں ٹوٹ پھوٹ کے باعث کھڈا پڑتا دیکھتے ہیں تو وہ اپنی موٹر بائیک وہیں سڑک کے کنارے کھڑی کر لیتے ہیں۔ موٹر بائیک پر لدا ہوا سڑک کی مرمت کا میٹریل نکالتے ہیں اور اپنا کام کاج سب کچھ بھول کر سڑک میں پڑا ہوا کھڈا مرمت کرنے لگتے ہیں۔ کھڈا چھوٹا ہو یا بڑا، داد راؤ جی اس کھڈے کا کام تمام کر کے ہی دم لیتے ہیں۔
داد راؤ جی کسی بھی مصروفیت کے سبب سڑک پر سفر کر رہے ہیں، سڑک کی مرمت کا میٹیریل یعنی ریت بجری، سیمنٹ اور ضروری اوزار ہر وقت ان کی بائیک پر موجود رہتے ہیں۔ جہاں بھی سڑک پر گڑھا نظر آ جائے وہ اپنے کام سے لگ جاتے ہیں۔
داد راؤ جی کو اس مشقت کا معاوضہ کسی سے نہیں ملتا، وہ کسی کو دکھانے کے لئے یہ کام نہیں کرتے، وہ میڈیا میں بھی اپنی تشہیر نہیں کرتے لیکن یہ کام کر کے انہین واقعی سکون ملتا ہے اور ان کا دل اطمنان سے بھر جاتا ہے۔
دادراو کا بیٹا پرکاش راؤ موٹر سائیکل پر سفر کرتے ہوئے سڑک میں پڑے ایک کھڈے کے سبب ایکسیڈنٹ میں فوت ہو گیا تھا۔ نوجوان بیٹے کی معمولی سڑک حادثہ میں وفات سے داد راؤ جی بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے تمام بچوں کو سڑک کے گڑھے کا شکار ہونے سے بچانے کا عزم کر لیا۔ انہیں اپنے کام کیلئے جو پیسے درکار ہوتے ہین وہ ان کے پاس موجود ہیں۔ وہ کسی سے کچھ نہیں لیتے۔
راجستھان کے الیکشن میں ہر بار حصہ لے کر ہارنے والے تیتر سنگھ جی کی مستقل مزاجی کمال ہے 30 الیکشن ہار کر بھی وہ ثابت قدم کھڑے ہیں لیکن ان کی سڑک ابھی شروع نہیں ہوئی، شاید کبھی شروع نہ ہو پائے۔ دوسری طرف دادراو کچھ جیتنا نہیں چاہتے. ان کی فکر بہت سادہ ہے کہ کوئی اپنا قیمتی اثاثہ ہار نہ جائے جسے وہ خود کھو چکے ہیں۔