دُرِ نایاب: پنجاب کے وزیراعلیٰ سید محسن رضا نقوی نے اٹک، میانوالی، جھنگ، منڈی بہاؤالدین اور بھکر میں ایف سی پی ایس ٹریننگ شروع کروانے کا اعلان کر دیا اور وزیر صحت کو مزید پانچ ضلعی ہسپتالوں میں ایف سی پی ایس ٹریننگ ک فوری طور پر شروع کروانے کے لئے ضروری انتظامی اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے یہ اعلان کالج آف فزیشن اینڈسرجنز پاکستان کے کانووکیشن کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سےخطاب کرتے ہوئے کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کہیں نہیں جارہا، پاکستان جلد ٹیک آف کرتا نظر آئے گا۔ مایوسی گناہ ہے، اکانومی سے متعلق بڑی اچھی خبریں آرہی ہیں۔ محسن نقوی نے تقریب کے شرکا سے کہا کہ نہ خود مایوس ہوں اور نہ دوسروں کو مایوس کریں، ہمیشہ پرامید رہے۔
کانووکیشن سے خطاب کے دوران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے بتایا کہ انتہائی نگہداشت کے ڈاکٹرز فوری بھرتی کرنے کے لئے بھی احکاما ت جاری کر دیئے ہیں۔ ایمرجنسی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ تما م بڑے ہسپتالوں میں ہونا چاہیے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ان کی کوشش ہے ہر ہسپتال میں کریٹیکل کیئر کا شعبہ ہو،انشا اللہ چند ہسپتالوں میں کریٹیکل کئیر کا شعبہ شروع کرواکر جائیں گے۔
محسن نقوی نے بتایا کہ انڈس ہسپتال جوبلی ٹاؤن میں سٹیٹ آف آرٹ کینسر ہسپتال31 جنوری تک فنکشنل ہوجائے گا۔
وزیراعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ مناواں میں بھی میو کینسر کلینک کے نام سے 31جنوری تک فنکشنل ہو جائے گا۔
محسن نقوی نے کہا کہ ماضی میں نئے ہسپتال بنا دیئے جاتے تھے اور پرانے ہسپتالوں کی حالت بد سے بدتر ہو گئی ہے،میو، نشتر اور ہولی فیملی ہسپتال اس کی مثال ہیں۔
بعض ہسپتالوں کی حالت اتنی خستہ تھی بندہ پریشان ہوجاتا ہے مریض کا علاج کیسے کریں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہم نئے ہسپتال بنانے کی بجائے موجود ہسپتالوں کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ 22بڑے ہسپتالوں سمیت پنجاب بھر میں 100 ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی جارہی ہے۔ ہم شعبہ صحت پر 100ارب روپے لگا رہے ہیں ہسپتال ٹھیک ہوجا ئیں گے لیکن اس نظام کو چلانا پھر بھی ڈاکٹروں نے ہے۔ ہم لوگ چلے جائیں گے، ہسپتال یہیں رہیں گے اور آپ لوگ موجود رہیں گے۔
محسن نقوی نے ڈاکٹروں کی اس تقریب میں خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ شعبہ صحت اسی صورت میں ہی ٹھیک ہوسکتا ہے جب ہمارے ڈاکٹرز نیک نیتی کے ساتھ ہسپتالوں کی اونر شپ لیں گے۔ ہسپتالوں کی اسی طرح اونرشپ لیں جسطرح آپ اپنے گھروں کی اونر شپ لیتے ہیں۔اگر ڈاکٹرز ہسپتال کی اونر شپ لے لیں تو ہسپتال بھی ٹھیک ہوجائیں گے اور شعبہ صحت بھی بہتر ہوگا۔ ڈاکٹر وں کی کمی نہیں، ڈاکٹرز کو ہسپتال کی اونرشپ لینے کی ضرورت ہے۔
محسن نقوی نے تسلیم کیا کہ 60سے 70فیصد ڈاکٹر محنت سے کام کررہے ہیں اور اونر شپ بھی لیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رزق حلال کے دو تقاضے ہیں کہ ناجائز پیسہ نہیں کمانا اور اپنی تنخواہ کو حلال کرنا ہے۔ کوئی اگر 6گھنٹے کی تنخواہ لے رہا ہے اور کام تین گھنٹے کررہا ہے تو یہ رزق حلال کمانا نہیں ہے۔ کچھ ڈاکٹرز اپنے ڈیوٹی اوقات سے بڑھ کر کام کرتے ہیں اور کچھ ڈیوٹی کا ٹائم ہی پورا نہیں کرتے۔
محسن نقوی نے بتایا کہ اس وقت پنجاب میں ڈاکٹروں کی کمی نہیں ہے۔ جہاں کمی ہو تو اسے پورا کرنے کے لئے فوری اقدامات کرتے ہیں۔ حکومت نے اپنی ذمہ داری نبھانی ہے اور ڈاکٹرز نے اپناکام کرنا ہے۔
محسن نقوی نے بتایا کہ شعبہ صحت کے بہت سے معاملات میں بہتری آ چکی ہے، انشاء اللہ آنے والے دنوں میں مزید بہتری آئے گی۔
پاکستان کی ایف سی پی ایس ڈگری کو عالمی سطح منظور کر لئے جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہ کہ پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل کا پاکستان کی ایف سی پی ایس ڈگری کو عالمی سطح منظور کرانا بہت بڑا کارنامہ ہے۔
انہوں نے کہا، میری کابینہ میں 8وزی ہیں جن میں 2ڈاکٹر ہیں، ڈاکٹر وزیر کا بینہ پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
صوبائی وزیر جمال ناصر نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا محسن نقوی جیسے چیف منسٹر کا وزیر بننا میرے لئے قابل فخر ہے۔ محسن نقوی نے شعبہ ہیلتھ نئی تاریخ مرتب کر دی ہے۔
صوبائی وزیر ڈاکٹر جاوید اکرم نے تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، وزیر اعلیٰ محسن نقوی ہیلتھ کے کسی پراجیکٹ سے انکار نہیں کرتے بلکہ پوری دلچسپی لیتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے کہا، آج کل شعبہ ہیلتھ میں سالوں کے کام مہینوں میں اور مہینوں کے کام ہفتوں میں ہورہے ہیں۔
بعد ازاں کونسل آف فزیشن آف سرجنز کے صدر پروفیسر خالد مسعود گوندل نے کامیاب امیدواروں سے فیلو شپ کا حلف لیا۔
وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے ایف پی سی ایس میں گولڈ میڈل اور میڈیکل ایجوکیشن ڈپلوما تقسیم کیے ۔
آرتھو پیڈک سرجری میں زیڈ کے قاضی گولڈ میڈل ڈاکٹر خلیل فاروق، کارڈک سرجری کا ایم آر کیانی گولڈ میڈل ڈاکٹر وقاض شاہدو کو ملا۔
پیڈیاٹیرک ڈاکٹر جمال بھٹہ گولڈ میڈل، ڈاکٹر ارشد محمود اور کارڈیالوجی میں اظہر مسعود فاروقی میڈل، ڈاکٹر فرحان شبیر کو دیا گیا۔
پروفیسر رمیزہ محمود ملک، ڈاکٹر ابوبکر سعید، ڈاکٹر عامر فرقان، پروفیسر سماء حیدر اور ڈاکٹر فائزہ کو میڈیکل ایجوکیشن ڈپلوما دیا گیا۔
صوبائی وزراء، سیکرٹریز، میڈیکل پروفیسرز، ڈاکٹرز اور طلبہ کی بڑی تعدادکاونوکیشن میں شریک تھی۔