ملک اشرف: لین دین کے تنازع پر قتل کیس میں پھانسی کی سزا پانےوالا قیدی مقدمے کے 13 سال بعد بری ، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کے قیدی محمد ممتاز کو بری کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چودھری نے سزائے موت کے قیدی محمد ممتاز کی اپیل پر سماعت کی ، وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ تھانہ صدر سرگودھا میں چھ جولائی 2007 کو محمد اشرف کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ۔مقدمے میں محمد ممتاز سمیت چھ ملزمان کو نامزد کیا گیا ۔
ٹرائل کورٹ نے محمد ممتاز کو سزائے موت ، جبکہ محمد اختر کو دس سال قیدسزا سنائی، جبکہ چار ملزمان بری کردئیے ، ٹرائل کورٹ کی سزا سنانے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل کی، ہائیکورٹ نے اپیل نمٹاتے ہوئے معاملہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا ، ٹرائل کورٹ نے اپنافیصلہ برقرار رکھا ۔
دس سال قید پانیوالا محمد اختر سزا پوری کرچکا ہے، چشم دید گواہوں کی موقع پر موجودگی ثابت بھی نہیں ہوتی ، وکیل صفائی نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے اپیل کی مخالفت کی اور موقف اختیار کیا کہ پولیس تفتیش، میڈیکل رپورٹس اور گواہوں کے بیانات کے مطابق مجرم ممتاز قصوروار ہے۔
دو رکنی بنچ نے فریقین کے وکلا کے دلائل کے بعد سزائے موت کے قیدی محمد ممتاز کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔